مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق قطر کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ مساجد اور کلیسائوں کو آگ لگانے جیسے مذموم واقعات عالمی جنگی جرائم کے زمرے میں آتے ہیں جن کا کسی دین، اخلاق اور آسمانی مذہب کی تعلیمات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ مقدس مقامات کی کھلے عام بے حرمتی صہیونیوں کی مذہبی دہشت گردی اور عالمی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔
خیال رہے کہ بدھ کو یہودی آباد کاروں نے مقبوضہ غرب اردن کے شہر بیت لحم میں علی الصبح ایک جامع مسجد کو تیل چھڑک کرآگ لگادی تھی جس کے نتیجے میں مسجد اور اس میں موجود قرآن پاک کے کئی نسخے شہید ہوگئے تھے۔ اگلے روز جمعرات کو اسی طرح کے ایک واقعے میں یہودی شرپسندوں نے بیت المقدس میں کیتھولک عیسائی فرقے کے ایک چرچ کو آگ لگا دی تھی جس کے باعث چرچ کا بیشتر حصہ جل کر خاکستر ہوگیا تھا۔
قطری حکومت کا کہنا ہے کہ یہودی شرپسندوں نے مساجد اور کلیسائوں کو آگ لگا کر نقصان پہنچانے کے مذموم واقعے سے یہ ثابت کیا ہے کہ وہ اسلام اور عیسائی مذہب سے کس حد تک نفرت کرتے ہیں۔
درایں اثناء خلیجی ریاست بحرین نے بھی فلسطین میں مسجد اور کلیسا کو آگ لگانے کے واقعے کی شدید مذمت کی ہے۔ منامہ وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ مقدس مقامات کو آگ لگانا سنگین اور قابل مذمت مجرمانہ فعل اور عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ کسی آسمانی مذہب میں اس نوعیت کے جرائم کی کوئی اجازت نہیں ہے۔
بیان میں خبردار کیا گیا ہے کہ یہودی اشرار کے ہاتھوں فلسطین میں مقدس مقامات پر حملوں کے پے درپے واقعات سے خطے میں مذہبی جنگ چھڑنے کا خدشہ ہے۔ عالمی برادری کو فلسطین میں مساجد اور دیگر مذاہب کے مقدس مقامات کاتحفظ یقینی بناتے ہوئے کسی ممکنہ جنگ کی راہ روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنا چاہئیں۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین