مقبوضہ بیت المقدس – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) فلسطین کے سنہ 1948ء کے مقبوضہ علاقوں میں سرگرام انسانی حقوق کی تنظیموں اور فلسطینی دیہی کونسلوں نے فلسطینیوں کی نجی اراضی پر صہیونی آباد کاری کے قانون کو کل اتوار کے روز اسرائیلی سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اسرائیلی سپریم کورٹ میں صہیونی ریاست کے متنازع قانون کو پہلی بار چیلنج کیا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق مقبوضہ فلسطین کی 23 دیہی کونسلوں ، نجی اراضی کے چار مالکان اور انسانی حقوق کی 13 تنظیموں نے سپریم کورٹ میں ایک درخواست دی ہے جس میں عدالت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ مذکورہ متنازع قانون الحاق اراضی پر عمل درآمد روکنے کا حکم جاری کرے۔
اسرائیلی سپریم کورٹ میں کی گئی اپیل سٹی زن رائٹس اسمبلی،انسانی حقوق کی تنظیم ’Now Peace‘، یش دین اور دیگر شامل ہیں۔ اپیل میں موقف اختیار کیا گیاہے کہ قانون الحاق اسرائیلی حکومت اور انتظامیہ کو فلسطینیوں کی 8000 دونم ارضی صہیونی آباد کاروں کے مفادات کے لیے استعمال کرنے کا حق فراہم کرتا ہے۔ اس کے علاوہ فلسطینیوں کی نجی اراضی پر پہلے سے موجود تعمیرات کو بھی جواز فراہم کررہا ہے۔
خیال رہے کہ حال ہی میں اسرائیلی پارلیمنٹ نے ایک مسودہ قانون کی منظوری دی تھی جس میں اسرائیلی حکومت کو اختیار دیا گیا ہے کہ وہ مقبوضہ مغربی کنارے اور بیت المقدس میں فلسطینیوں کی نجی اراضی کو سرکاری ملکیت قرار دے کران پر صہیونیوں کے لیے آباد کاری کرسکتی ہے۔ اسی طرح اس قانون کے تحت غرب اردن میں فلسطینیوں کی نجی املاک پر صہیونیوں کے تعمیر کردہ 4000 مکانات کو برقرار رکھنے کا جواز بھی فراہم کیا گیا ہے۔
گذشتہ دنوں انسانی حقوق کی تین تنظیموں’العدالہ‘ اسرائیل میں عرب کمیونٹی کے حقوق کی تنظیم اور القدس قانونی معاونت مرکز اور 17 فلسطینی دیہی کونسلوں ، غزہ اور غرب اردن میں کام کرنے والے انسانی حقوق کے اداروں نے متفقہ طور پر اسرائیلی کنیسٹ کے منظور کردہ قانون سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ فلسطینی شہریوں کی نجی اراضی کو اسرائیلی حکومت کی ملکیت قرار دینے کا قانون فلسطینی املاک پرغاصبانہ حملے کا جواز Â اور عالمی قوانین کے منافی اقدام ہے۔ اس لیے عدالت اس قانون پرعمل درآمد رکوائے اور اسے مکمل طور پر منسوخ کرائے۔
درخواست گذار انسانی حقوق کے کارکنان کا کہنا ہے کہ انہوں نے صہیونی ریاست کی طرف سے فلسطینی اراضی پر ڈاکہ ڈالنے کے قانون کو اسرائیلی عدالت میں چیلنج کرکے صہیونی عدلیہ کو ایک نئے امتحان میں ڈالا ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ اسرائیلی سپریم کورٹ کالے قانون پر انصاف کے مطابق فیصلہ دیتی ہے یا نہیں۔