رپورٹ کے مطابق اسیر کی جانب سے انسانی حقوق کے ایک مندوب کو یہ پیغام پہنچایا گیا ہے کہ اسے گذشتہ تین سال کے دوران بیشتر عرصہ قید تنہائی میں رکھا گیا۔ حال ہی میں اسے اچانک اوھلیکدار نامی حراستی مرکز منتقل کیا گیا جہاں ’الیماز‘ نامی صہیونی تفتیشی یونٹ کے اہلکاروں نے اسے نیم برہنہ کرکے وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔
عبداللہ السعدی کا کہنا ہے کہ اس نے صہیونی حکام کے ہاتھوں وحشیانہ تشدد اور مسلسل قید تنہائی کے خلاف بھوک ہڑتال شروع کی ہے۔ یہ بھوک ہڑتال قید تنہائی ختم ہونے تک جاری رہے گی۔
خیال رہے کہ اسیر عبداللہ السعدی کا تعلق مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر جنین سے ہے۔ انہیں صہیونی فوج نے 15 ستمبر سنہ 2003 ء کو حراست میں لیا اور ان پر اسلامی جہاد کے عسکری ونگ القدس بریگیڈ سے تعلق العفولہ شہر میں ایک فدائی حملہ کرنے والی فلسطینی لڑکی ھبہ دراغمہ کے ساتھ تعاون سمیت متعدد دیگر الزامات عائد کیے گئے اور انہیں الزامات میں اسے چار بارعمر قید اور 20 سال اضافی قید کی سزا کا حکم دیا گیا ہے۔