ارجنٹائن سے تعلق رکھنے والی انسانی حقوق کی رضاکار اور فنون لطیفہ کی ماہر الزبتھ ڈرابیکنہ نے اپنی پینٹنگز کے ذریعے اسرائیلی جیلوں میں بھوک ہڑتالی فلسطینی اسیران سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنی جدوجہد میں تنہا نہیں۔
بیونس آئرس سے تعلق رکھنے والی 23 سالہ الزبتھ نے انسانی حقوق اسیران اسٹڈی سینٹر ‘احرار’ کو بتایا کہ میں اپنے ملک اور پوری دنیا کے لوگوں کے حقوق کے لیے کام کر رہی ہوں چاہے وہ کہیں بھی ہوں۔ میں سمجھتی ہوں کہ سب ایک ہی جدوجہد کا حصہ ہیں۔ صرف ایک نہیں بلکہ تمام ملکوں کی آزادی کر حقیقی کامیابی مل سکتی ہے۔ جب تک ایک بھی شخص جیل میں ہے اس وقت تک ہم آزاد نہیں ہو سکتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ”19 برس کی عمر میں میں نے اپنی مدد آپ کے تحت مسئلہِ فلسطین کا مطالعہ شروع کیا جس میں کتابوں، مضامین اور انٹرنیٹ سے مدد لی اور کچھ دیر بعد اس بات کی سمجھ آئی کہ اصل معاملہ کیا ہے۔ مجھے ان ممالک کی سازشوں کا علم ہوا جو اسرائیل اور کھلے آسمان تلے اس کی قائم کردہ جیل کی سرِعام حمایت کرتے ہیں اور وہ ممالک جو اسرائیل کی غلامی کی وجہ سے اپنے منہ بند رکھے ہوئے ہیں۔” انہوں نے مذید بتایا کہ مرکز الاحرار کی انگریزی سائٹ نے نہتے فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیلی جرائم و ظلم و ستم دریافت کرنےمیں بہت مدد ملی۔
انہوں نے کہا کہ "ہمارے ملک میں فلسطینیوں کی ہر جدوجہد میں شرکت کی مگر ہمارا نقطہ نظر ہمیشہ بین الاقوامی برادری کی سوچ کے مطابق رہا ہے۔ درحقیقت میں جب بھی مظاہروں میں آواز بلند کر رہی ہوتی ہوں تو میں نے اپنے ہمراہ ہمیشہ فلسطینی جھنڈے کو رکھا اور اس کی وجہ سے بہت سے لوگوں نے مجھ سے روابط قائم کیے تاکہ وہ مزید جان سکیں۔”
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین