(فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیلی جیل میں پابند سلاسل ایک فلسطینی نوجوان پر صہیونی جیلروں اور انٹیلی جنس اداروں کے تفتیش کاروں کی جانب سے وحشیانہ تشدد کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق فلسطینی نوجوان برا فرید ابو ظہیر کے والد پروفیسر ڈاکٹر فرید ابو ظہیر نے انسانی حقوق کی تنظیموں کو ایک مکتوب ارسال کیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ ان کے بیٹے کو دوران حراست اذیتیں دی گئی ہیں۔مکتوب کی ایک نقل مرکز اطلاعات کو بھی موصول ہوئی ہے جس میں نابلس کی جامعہ النجاح کے شعبہ ابلاغیات کے پروفیسر ڈاکٹر فرید ابوظہیر نے بتایا ہے کہ ان کا بیٹا چند ماہ قبل ملازمت کی غرض سے ترکی چلا گیا تھا مگر وہاں پر ملازمت نہ ملنے پر اردن کے راستے واپس مغربی کنارے میں آ رہا تھا کہ اسے 30 مئی 2016ء کو اردن اور غرب اردن کے درمیان النبی رابطہ پل عبور کرتے ہوئے حراست میں لیا گیا۔
پروفیسر ظہیر کا کہنا ہے کہ ان کا بیٹا سنہ 1990ء کو برطانیہ میں پیدا ہوا اور اس کے پاس قومی شناختی کارڈ کی اصل کاپی بھی موجود ہے۔ مگر اس کے باوجود صہیونی حکام نے اسے حراست میں لے رکھا ہے اور اس پر وحشیانہ تشدد کیا جا رہا ہے۔
پروفیسر ظہیر کا کہنا ہے کہ ان کے بیٹے نے برطانیہ سے انفارمیشن ٹیکنالوجی میں گریجوایشن کر رکھی ہے اور ’تھری ڈی کارٹون مووی‘ بنانے کا بھی تجربہ ہے۔ وہ اسی شعبے میں دوبارہ برطانیہ جانے کی تیاری کررہا تھا مگر اسرائیلی فوج نے اسے حراست میں لے کر اس کی منزل کھوٹی کرنے کی مذموم کوشش کی ہے۔