مقبوضہ بیت المقدس – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیلی کابینہ نے بیت المقدس اور سنہ1948ء کے مقبوضہ شہروں میں قائم مساجد میں لاؤڈ اسپیکر کے استعمال اور اذان پر پابندی کا متنازع قانون منظور کر لیا ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق کل اتوار کے روز اسرائیلی کابینہ کی آئینی کمیٹی کی جانب سے اذان اور لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر پابندی کا ترمیمی قانون منظور کیا گیا۔ اس قانون کے تحت دن کے اوقات میں مساجد میں لاؤڈ اسپیکر کے استعمال اور رات کے اوقات میں لاؤڈ اسپیکروں پر اذان دینے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔عبرانی زبان میں نشریات پیش کرنے والے ٹی وی 7 کے مطابق اذان پر پابندی کا قانون کابینہ سے منظوری کے بعد حتمی منظوری کے بعد ’کنیسٹ‘ (پارلیمنٹ) میں پیش کیا جائے گا۔ کنیسٹ میں پہلی رائے شماری کے بعد دوبارہ اسے کابینہ کو بھیجا جائے گا۔ کابینہ سے ایک بار پھر اس قانون کو دوسری اور تیسری رائے شماری کے لیے کنیسٹ میں پیش کیا جائے گا۔ کنیسٹ سے منظوری کے بعد قانون نافذ العمل سمجھا جائےگا۔
کابینہ میں اذان پر پابندی کا قانون اسرائیلی کنیسٹ کے بائیں بازو کے شدت پسند یہودی ارکان موتی ریگیو اور دوسرے عناصرنے پیش کیا تھا۔
عبرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق نئے مسودہ قانون کے تحت جمعہ Â کے روز کو استثنیٰ حاصل ہے۔ جمعہ کے روز لاؤڈ اسپیکر پراذان دینے کی اجازت ہوگی۔ اسی طرح یہودیوں کو مذہبی رسومات کے لیے ہفتے کے روز معابد میں لاؤڈ اسپیکروں کے استعمال کی اجازت دی گئی ہے۔
تازہ قانون میں سنہ 1992ء میں منظور کیے گئے لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کو بھی شامل کیا گیا ہے جس میں مساجد میں لاؤڈ اسپیکر پر اذان دینے پر پابندی عائد کی گئی تھی۔
اسرائیلی کابینیہ کی آئینی کمیٹی نے 13 نومبر 2016ء کو لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر پابندی کے قانون کی منظوری دی تھی مگر بعض ارکان کنیسٹ کی طرف سے اس پراعتراضات کے باعث اسے پارلیمنٹ میں منظوری کے لیے پیش نہیں کیا جا سکا۔