مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فوٹو جرنلسٹ مجدی فتحی قریقع نے حال ہی میں چین کے دارالحکومت بیجنگ میں منعقدہ بین الاقوامی فوٹونمائش میں اپنے کیمرے میں محفوظ تصاویر پیش کرنے کے لیے بھجوائیں تاہم بدقسمتی سے غزہ کی ناکہ بندی کے باعث وہ خود بیرون ملک سفر نہیں کرسکا ہے۔
اس کا کہنا ہے کہ مجھے افسوس ہے کہ میں خود چین میں اس نمائش میں موجود نہیں تھا جس میں میری لی گئی تصاویر پرمجھے ایوارڈ دیا گیا۔ میں اپنے ہاتھ سے ایوارڈ وصول کرتا تو مجھے خوشی ہوتی۔ یہ ایک سنہری موقع تھا لیکن حالات ایسے نہیں کہ میں چین کا سفرکرسکوں۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے ایوارڈ یافتہ فوٹو جرنلسٹ قریقع نے بتایا کہ اس نے پچھلے سال غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی مسلط کردہ وحشیانہ جنگ کی 10 تصاویر بنائی تھیں۔ عین بمباری کے اوقات میں لی گئی تصاویر میں غزہ میں ہونے والی تباہی اور بربادی کے مناظر دکھائے گئے تھے۔ انہی تصاویر کی بنیاد پر اسے ایوارڈ دیا گیا ہے۔
ایک تصویر میں تباہ حال مکان کی دیوار کے ساتھ ایک وہیل چیئر لٹکی ہوئی ہے۔ایک تصویر میں ایک ٹوٹے پھوٹے مکان میں ایک خاتون کودکھایا گیا ہے جو اپنے بچے کو نہلا رہی ہے۔ ایک صحافی کی تصویر جو بمباری کی کوریج کرتے ہوئے جام شہادت نوش کرگیا، اس کا کیمرہ ایک طرف اور جسم کے اعضاء دوسری طرف بکھرے پڑے دکھائے گئے ہیں۔
اسی مقابلے میں ایک دوسرے فوٹو گرافر خلیل ابو حمرہ کو چاندے کا تمغہ ملا ہے۔ اس نے بھی غزہ کی پٹی میں تباہی اور بربابادی پر مشتمل تصاویر مقابلے میں پیش کی تھیں۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین