فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق دو روز قبل اللد شہر کی مقامی اسرائیلی حکومت نے شہر کی تمام مساجد کی انتظامیہ کو ایک نوٹس جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ وہ اذانوں کے لیے لاؤڈ اسپیکر کا استعمال نہ کریں ورنہ مساجد سے لاؤڈ اسپیکر اٹھا لیے جائیں گے۔ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ لاؤڈ اسپیکر پر دی جانے والی اذانوں کے نتیجے میں یہودی آباد کاروں کے آرام و سکون میں خلل پڑتا ہے۔ لہٰذا لاؤڈ اسپیکر پر پابندی کی جا رہی ہے۔
دوسری جانب اسلامی تحریک کے ارکان کنیسٹ مسعود غنایم، عبدالحکیم حاج یحییٰ اور طلب ابو ھرار نے اپنے الگ الگ بیانات میں اللد شہر میں یہودی انتظامیہ کی طرف سے عائد کردہ پابندی کی شدید مذمت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مساجد میں لاؤڈ اسپیکر پر اذان دینے پر پابندی عائد کرنا نسل پرستی کی بدترین شکل اور فلسطینیوں کے مکانات مسماری کی ظالمانہ پالیسیوں کا تسلسل ہے۔
عرب ارکان کنیسٹ کا کہنا ہے کہ اللد بلدیہ کے سربراہ ایک معروف انتہا پسند اور نسل پرست شخصیت ہیں اور دانستہ طورپر ماہ صیام میں فلسطینی روزہ داروں کو ہراساں کرنے کے ساتھ ساتھ مذہبی آزادیوں پر اثرانداز ہو رہے ہیں۔