فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق عالمی ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صہیونی فوجی عدالتوں میں سالانہ 500 سے 700 فلسطینی بچوں کو پیش کیا جاتا، جہاں ان پرمقدمات چلائے جاتے ہیں۔ ان میں سے بیشتر فلسطینی بچوں پر اسرائیلی فورسز پر کانچ کےٹکڑے پھینکنے، سنگ باری کرنے یا پٹرول بم پھینکنے کے الزامات عاید کیے جاتے ہیں۔
سنہ 2015ء کے اوائل کے بعد سے اب تک صہیونی فوج اوسطاہر ماہ 220 بچوں کو گرفتار کرکے ان کا ٹرائل کرتی رہی ہے۔
ہیومن رائٹس واچ نے اپنی رپورٹ میں عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل پر بغیر کسی الزام کے بچوں کو گرفتار کرنے کی پالیسی ترک کرنے کے لیے دباؤ ڈالے۔ فلسطینی بچوں پر مظالم بند کرائے اور انہیں جیلوں میں ناروا سلوک سے تحفظ فراہم کرتے ہوئے بچوں پر تشدد میں ملوث اسرائیلی فوجی عہدیداروں کے خلاف بین الاقوامی عدالتوں میں مقدمات چلائے جائیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جنگ زدہ ملکوں اسرائیل (مقبوضہ فلسطین)، افغانستان، نائیجیریا اور جمہوریہ کانگو میں بچوں کی گرفتاریوں کی شرح میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے۔
انسانی حقوق کے عالمی گروپ کا کہنا ہے کہ خانہ جنگی کے شکار علاقوں میں بچوں کے بنیادی حقوق کی بری طرح پامالی کا سلسلہ جاری ہے۔ بچوں کو کہیں تو دہشت گردی کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور کہیں انہیں دہشت گرد گروپ اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ حراست میں لیے گئے بچوں کو ہولناک اذیتوں کا سامنا ہوتا ہے۔