فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اسرائیلی پارلیمنٹ میں فلسطینیوں کی نجی اراضی کو اسرائیلی ریاست کی ملکیت قرار دینے کےلیے ایک نیا مسودہ قانون پیش کیا گیا تھا جس پر کنیسٹ میں رائے شماری کی گئی۔
فلسطینیوں کی نجی اراضی غصب کرنے اور ان پر یہودی آباد کاروں کے لیے مکانات تعمیر کرنے کے متنازع قانون پر اسرائیلی کنیسٹ میں گذشتہ روز رائے شماری کی گئی۔ رائے شماری کے دوران 60 ارکان نے قانون کی حمایت اور 52 نے اس کی مخالفت میں ووٹ دیا۔ قانون کی منظوری کے بعد عالمی برادری کی طرف سے بھی شدید تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
تنظیم آزادی فلسطین’پی ایل او‘ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی نجی اراضی غصب کرنے کا اسرائیلی قانون اس بات کا عکاس ہے کہ صہیونی حکومت فلسطین، اسرائیل تنازع کے دو ریاستی منصفانہ حل کی ہر پرامن کوشش کو تباہ کررہی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینیوں کی نجی اراضی پر قبضے کا قانون اور یہودی آباد کاری کے تسلسل جیسے اقدامات امن مساعی کو تباہ کررہے ہیں۔
فلسطینی تنظیموں اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘، اسلامی جہاد، تحریک فتح، عوامی محاذ برائے آزادی فلسطین اور تمام فلسطینی طبقوں کی طرف سے یہودی آباد کاری اور فلسطینیوں کی اراضی غصب کرنے کے قانون کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ارض فلسطین پر ایک نیا ڈاکہ قرار دیا ہے۔
اسرائیلی تنظیموں کی مخالفت
فلسطینی اراضی کو یہودیانے کے نئے صہیونی قانون کے رد عمل میں اسرائیل میں بھی دائیں بازو کی تنظیموں کی جانب سے شدید مذمت کی گئی ہے۔
اسرائیل کی بائیں بازو کی تین بڑی تنظیموں نے فلسطینی اراضی کو یہودیانے کے قانون کی مخالفت کی ہے۔’ناؤ پیس‘ ’یش دین‘ اور اسرائیل میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم ’بتسلیم‘ نے اپنے الگ الگ بیانات میں اسرائیلی کنیسٹ سے منظور کردہ قانون کو اسرائیلی ریاست کے ماتھے پر کلنک کا ٹیکہ قرار دیا ہے۔
ان تنظیموں نے اپنے اپنے بیانات میں کہا گیا ہے کہ فلسطینیوں کی نجی اراضی کو اسئیل کی ملکیت قرار دینے کا قانون عالمی قانون کے منافی اور غیراخلاقی اقدام ہے،جس کا کوئی جواز نہیں ہے۔
بتسلیم نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اسرائیلی کنیسٹ نے ایک بار پھر یہ ثابت کیا ہے کہ حکومت اور پارلیمنٹ فلسطینیوں کے ساتھ بات چیت کے ذریعے مسائل کے حل کے بجائے یک طرفہ اقدامات کے ذریعے مسائل کو مزید الجھا رہی ہے۔ بیان میں خبردار کیا گیا ہے کہ فلسطینی اراضی کو اسرائیلی ملکیت میں شامل کرنے کے قانون کے خطرناک نتائج سامنے آئیں گے جن کی تمام ترذمہ داری اسرائیلی حکومت پر عائد ہوگی۔