(فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) فلسطینی اتھارٹی کی جیل میں 37 دن تک مسلسل پابند سلاسل رہنے والے فلسطینی صحافی اور الاقصیٰ ٹی وی چینل کے نامہ نگار طارق ابو زید نے اپنی رہائی کے بعد انکشاف کیا ہے کہ دوران حراست اسے تفتیش کی آڑ میں غیرانسانی سلوک کا نشانہ بنایا گیا۔
Â
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق طارق ابو زید نے اپنے ساتھ پیش آئے وحشیانہ سلوک کی تفصیلات بتائیں اور کہا کہ گرفتاری کے پہلے تین دن اسے مسلسل جگائے رکھا گیا۔ وقفے وقفے سے فلسطینی تفتیش کار اس کی کوٹھڑی میں داخل ہوتے اور اسے تشدد کا نشانہ بناتے۔
طارق نے بتایا کہ تفتیش کاروں نے جنید حراستی مرکز میں اسے ہولناک تشدد کانشانہ بنایا، اس کے جسم کے نازک اعضا پرچوٹیں لگائی جاتیں۔ اسے ماہ صیام میں روزے کے اوقات میں جبرا سیگریٹ پینے پرمجبور کیا جاتا اور جلتے سیگریٹ سے اس کے جسم کو داغا جاتا۔
طارق نے بتایا کہ دوران حراست مجھے سے فلسطینی شخصیات سے تعلقات کے بارے میں پوچھا جاتا۔ مجھے ایک سنگین جرائم میں ملوث دہشت گرد کے طور ڈیل کیا جاتا۔ کئی روز تک مسلسل قید تنہائی میں رکھا گیا۔
خیال رہے کہ طارق ابو زید کو عباس ملیشیا کے غنڈہ گردوں نے 16 مئی 2016ء کو حراست میں لیا۔ گرفتاری کے وقت اس کا لیپ ٹاپ اور موبائل فون بھی ضبط کرلیا گیاتھا۔ فلسطینی اتھارٹی کے سیکیورٹی اداروں نے طارق پر الزام عائد کیا کہ وہ رپورٹنگ کے دوران فلسطینی اتھارٹی کے خلاف اشتعال انگیزی پھیلانے میں ملوث ہے۔ طارق کو مسلسل 37 دن تک حراست میں رکھنے کے بعد کل بدھ کو 5000 دینار ضمانت کے عوض رہا کیا گیا تھا۔