رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فلسطینی محکمہ انتظامی ومالی امور کے چیئرمین ایاد تمیم وزارت خزانہ اور’محکمہ پنشن‘ سے الگ الگ دو تنخواہیں وصول کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے اپنے والدین کو اس سال حج کوٹے میں قرعہ اندازی کے بغیرشامل کر رکھا ہے۔
تاہم خود ایاد تمیم نے اپنے اوپر لگے الزامات کی سختی سے ترید کی ہے اور کہا ہے وہ دو محکموں سے الگ الگ مشاہرے غیرقانونی نہیں بلکہ قانونی طورپر وصول کرتے ہیں۔
اخبار العربی الجدید کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایاد تمیم تین قسم کی بدعنوانی کے مرتکب ہو رہے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایاد تمیم دو الگ الگ شعبوں سے مالی مراعات حاصل کر رہے ہیں۔ پنشن کے محکمے سے وہ ایک سابق جج کی حیثیت سے پنشن وصول کرتے ہیں اور ساتھ ہی وہ مالی اور انتظامی ادارے کے نگراں کی حیثیت سے تنخواہ لیتے ہیں۔ ایک ہی وقت میں دو الگ الگ محکموں سے مالی مراعات حاصل کرنا قطعاً غیرقانونی ہے۔
فلسطینی تجزیہ نگار اور ماہر قانون عصام عابدین نے عربی اخبار سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ کسی بھی فلسطینی اتھارٹی کا دو الگ الگ محکوں سے تنخواہیں وصول کرنا یا مالی مراعات حاصل کرنا غیرقانونی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صدارتی فرمان 61 مجریہ 2010ء میں یہ صراحت موجود ہے کہ کوئی عہدیدار جو کسی بھی محکمے کا سربراہ ہو وہ دو الگ الگ مقامات سے تنخواہیں وصول نہیں کر سکتا۔
جہاں تک ایاد تمیم کا تعلق ہے تو انہوں نے 22 سال تک ایک جج کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ ریٹائرمنٹ کے بعد انہوں نے تمام سرکاری مراعات کے مطابق پنشن حاصل کی۔ اس کے بعد انہیں اعزازی طورپر انتظامی اور مالی ادارے کا نگراں مقرر کیا گیا۔ اس طرح وہ دو میں سے ایک ہی تنخواہ وصول کر سکتا ہے۔ یا تو وہ مالیاتی ادارے کے سربراہ کی حیثیت سے تنخواہ لے گا یا وہ پنشن کی رقم حاصل کرے گا۔
ایاد تمیم پر دوسرا سنگین الزام ان کا اپنے والدین کو سرکاری کوٹے پربغیر قرعہ اندازی حج پر بھجوانا ہے۔ فلسطینی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ قانون کی رو سے تمام شہری برابر ہیں اور کسی بھی فلسطینی اتھارٹی کے عہدیدار کے لیے یہ مناسب نہیں کہ وہ قرعہ اندازی کے بغیر اپنے کسی رشتہ دار کو سعودی عرب کی خصوصی دعوت پر حج پر بھجوائے۔