فلسطین کے شمالی علاقوں میں قائم نمائندہ مذہبی، سیاسی جماعت اسلامی تحریک نے بیت المقدس کے حوالے سے فلسطینی اتھارٹی کی مروجہ پالیسی کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ جماعت کے نائب امیر الشیخ کمال الخطیب کا کہنا ہے
کہ ایسےلگ رہا ہےکہ فلسطینی اتھارٹی نے مقبوضہ بیت المقدس کو صہیونی دشمن کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا ہے۔ اسرائیلی حکومتیں اور اس کے تمام ریاستی ادارے القدس کو یہودیانے کی سازشیں جاری رکھے ہوئے ہیں لیکن فلسطینی اتھارٹی پراس کے ذرا برابر اثرات مرتب نہیں ہو رہے ہیں۔ فلسطینی اتھارٹی کے نزدیک اگر بیت المقدس کی معمولی اہمیت بھی ہوتی تو اس کی ترجیحات اور ایجنڈے میں کہیں تو اس کا ذکر ہوتا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں الشیخ کمال الخطیب کا کہنا تھا کہ یہ بات نہایت افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہی ہے کہ عرب ممالک میں جاری انقلابی تحریکوں نے مسئلہ فلسطین پر گہرے منفی اثرات مرتب کیے ہیں۔ خاص طور پر شام اور مصرمیں جاری اندرونی کشمکش سے اسرائیل نے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی اور بیت المقدس میں غیر معمولی یہودی آباد کاری پر توجہ دی گئی ہے۔ ایسے میں فلسطینی اتھارٹی کا قائدانہ اور ذمہ دارانہ کردار کہیں دکھائی نہیں دیتا ہے۔ فلسطینی صدر محمود عباس خاموش تماشائی کی پالیسی پرعمل پیرا ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں شیخ کمال الخطیب کا کہنا تھا کہ اسرائیل فلسطینیوں کے حقوق کی پامالی، ان کی اراضی ہتھیانے اور بیت المقدس کو یہودیانے کے لیے مواقع کی تلاش میں رہا ہے۔ جیسے ہی صہیونی دشمن کو موقع ملا اس نے فلسطینی عوام کو دبانے اور ان کے حقوق پامال کرتا رہا ہے۔ اور یہ سلسلہ سال ہا سال سے جاری ہے۔
فلسطینی رہ نما کا کہنا تھا کہ بیت المقدس اور مسجد اقصٰی کی ازادی کے لیے عالم اسلام نے بھی موثر کردار ادا نہیں کیا۔ بدقسمتی سے بعض زعماء فلسطینیوں کے حقوق کی کھل کرحمایت کرنے سے گریزاں ہیں۔ وہ زمینی حقیقتوں کی آڑ میں القدس کو یہودی ریاست کا دارالحکومت بنانے کی حمایت کر رہے ہیں۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین