اسرائیلی وزیرداخلہ آوی دیختر نے تسلیم کیا ہے کہ فلسطینی مزاحمت کاروں کی جانب سے غزہ کی پٹی سے جنوبی اسرائیل میں داغے گئے
الفجر راکٹ حملوں کے باعث یہودی آباد کارسخت خوف کا شکار ہوئے ہیں۔ بالخصوص غزہ کی پٹی سے اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب تک میزائلو کی رسائی نے یہودی آباد کاروں کی نیندیں حرام کردی ہیں۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی وزیرداخلہ مسٹر دیختر نے اپنے ایک تازہ بیان میں کہا ہے کہ موجودہ حالات اسرائیلی آبادی کے لیے نہایت کٹھن اور دشوار ترین دن ہیں، کیونکہ اب یہودی خود کو دارالحکومت تل ابیب میں بھی غیرمحفوظ سمجھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جس رات فلسطینی مزاحمت کاروں کے تل ابیب میں راکٹ گرے ہیں، وہ رات اسرائیل کی تاریخ میں خوفناک ترین رات ہے۔ کیونکہ شہرکی تمام آبادی جو براہ راست ان راکٹ حملوں سے متاثر نہیں ہوئی تھی میڈیا کے ذریعے خبر سننے کے بعد سو نہیں سکی ہے۔ لوگ ہنگامی طور پر اپنی زیرزمین پناہ گاہوں میں چلے گئے اور وہاں پر بھی وہ خود کو غیرمحفوظ سمجھتے ہیں۔
صہیونی وزیرداخلہ کا کہنا ہے کہ تل ابیب کے شہریوں نے فلسطینی مزاحمت کاروں کے حملوں کے بعد ٹیلیفون کرکے ایک دوسرے کو آگاہ کیا اور یہودی آباد کار اپنے عزیزوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کرتے رہے۔
آوی دیختر کا کہنا تھا کہ یہودی آباد کاروں میں تل ابیب میں راکٹ حملوں کے بعد ایک خوف اور ہسٹیریائی کیفیت طاری ہے۔ حکومت اور سیکیورٹی اداروں کی جانب سے تسلی دینے کے علی الرغم یہودی آباد کار سخت پریشان ہیں
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین