اسرائیل کے عبرانی ذرائع ابلاغ نے اطلاع دی ہے کہ ترکی نے مئی سنہ2010ء کو فلسطینی شہر غزہ کی پٹی جانے والے عالمی بحری جہازوں کے ایک امدادی قافلے
پراسرائیلی بحریہ کے حملے کے خلاف دنیا کی کسی بڑی عدالت میں اسرائیل کےخلاف ہرجانے کا دعویٰ دائر کرنے کی کوششیں تیز کردی ہیں، تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ آیا ترکی دنیا کی کس عدالت میں انصاف کے لیے اپیل کرے گا۔
اسرائیل کے عبرانی ریڈیو کی رپورٹ کے مطابق ترکی کے جنرل پراسیکیوٹر جنرل نے حال ہی میں اسرائیل کے سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ گابی اشکنزئی اور ان کے تین دیگر اہم افسران کے خلاف فرد جرم تیار کرلی ہے، جسے جلد ہی کسی عالمی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق انقرہ حکومت کےہاں تیار کردہ فرد جرم میں سابق آرمی چیف، صہیونی بحریہ کے سابق سربراہ اور کئی دیگر فوجی اور سیاسی افسران کو بھی فریق بنایا گیا ہے اور ان پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ سنہ 2010ء میں امدادی مشن پرجانے والے جہازں پرکھلے سمندر میں حملے میں براہ راست ملوث رہے ہیں۔ ریڈیو رپورٹ کے مطابق ترکی ماضی میں کئی مرتبہ سابق آرمی چیف جنرل اشکنزائی اور ان کے تین اہم ترین جرنیلوں کے خلاف کئی مرتبہ عمر قید کی سزا کا مطالبہ کرچکا ہے۔ ملزمان میں سابق انٹیلی جنس چیف جنرل عاموس یدلین اور بحریہ کے سابق سربراہ الیعازر ماروم بھی شامل ہیں۔
خیال رہے کہ اکتیس مئی سنہ دو ہزار دس کو عالمی امدادی سامان کی کھیپ لے کر محصور فلسطینی شہر غزہ کی پٹی کیطرف جانے والے عالمی بحری جہازوں کے ایک قافلے پر اسرائیلی بحریہ نے حملہ کردیا تھا جس کے نتیجے میں ترکی کے نو رضاکار شہید اور پچاس سے زائد افراد زخمی ہوگئے تھے۔ اسرائیل نے تمام جہازوں کے عملے اور ان میں موجود چھ سو رضاکاروں کو حراست میں لے لیا تھا اور امدادی سامان لوٹ لیا گیا تھا۔ اس واقعے کے بعد ترکی اور اسرائیل کے درمیان سفارتی تعلقات منقطع ہیں۔ ترکی نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس کے جہاز پر حملے پر معافی مانگے اور شہداء کے ورثاء کو حرجانہ ادا کرے۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین