فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے میں حکمراں جماعت الفتح نے وطن کی آزادی کے لیے مسلح جدو جہد کرنے والی عسکری تنظیموں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیلی قبضے کے خلاف مسلح مزاحمت ترک کر دیں۔
فتح کا کہنا ہے کہ فلسطینی مزاحمت کاروں کے اسرائیل پر راکٹ حملے صہیونی ریاست کو غزہ کی پٹی پر حملے کی دعوت دینے کے مترادف ہے۔ راکٹ حملے فلسطینی کاز کے لیے سخت نقصان دہ ثابت ہو رہے ہیں۔ انہیں فوری اور مکمل طور پر بند کیا جانا چاہیے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق فتح کے ترجمان اسامہ القواسمی نے غزہ کی پٹی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے کسی نئی جنگ سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ مزاحمتی گروپ صہیونی فوج پر راکٹ حملے روک دیں۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کے راکٹ حملے اور روز مرہ کی بنیاد پر جھڑپیں قوم کو جنگ کی تباہ کاروں کی جانب لے جا رہی ہیں۔ فلسطینی تنظیموں کو صہیونی فوج پر راکٹ حملوں کے بجائے بات چیت اور پرامن جدو جہد کے ذریعے اپنے مطالبات منوانے کی کوشش کرنی چاہیے۔
القواسمی کا کہنا تھا کہ فلسطینی عوام کسی جنگ کے متحمل نہیں ہو سکتے اور اسرائیل نے غزہ کی پٹی پرحملہ کیا تو اس کی ذمہ داری فلسطینی مزاحمتی تنظیموں پرعائد ہوگی۔ انہوں نے عالمی برادری سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی مزاحمت کاروں کو غیرمسلح جدو جہد پرقائم کرنے لیے ان پردباؤ ڈالیں۔ فتح رہ نما کا کہنا تھا کہ فلسطین اور عرب ممالک کے ذرائع ابلاغ اپنے حقوق کی جنگ بڑی مہارت اور مضبوطی سے لڑ رہے ہیں۔ ہمیں بندوق اور راکٹ کی سیاست کے بجائے امن بات چیت کے ذریعے اپنے مطالبات منوانے چاہئیں۔
ایک صحافی نے ان سے پوچھا کہ آپ یہی مشورہ اسرائیل کو کیوں نہیں دیتے جوچوبیس گھنٹے اور ہفتے کے ساتوں دن فلسطین میں وسیع پیمانے پرتباہی پھیلانے والے ہتھیاروں سے حملے کر رہا ہے، تو القواسمی اس کا جواب گول کر گئے۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین