مقبوضہ بیت المقدس – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیل کے کثیرالاشاعت عبرانی اخبار’یدیعوت احرونوت‘ نے غرب اردن میں قائم کی گئی سیکڑوں یہودی کالونیوں کو صہیونی ریاست سے ملانے کے ایک بڑے اور غیرمعمولی صہیونی منصوبے کا انکشاف کیا ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق عبرانی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت اسرائیل کو غرب اردن کی یہودی کالونیوں کےساتھ ملانے کے ایک غیرمسبوق منصوبے پرکام کررہا ہے۔ اس مقصد کے لیے سڑکوں کی تعمیر، ریلوے لائنوں اور دیگر بنیادی ڈھانچے کے لیے پانج ارب ڈالر کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق کل منگل کے روز سامنے آنے والی اس چشم کشا رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ منصوبے کے تحت غرب اردن میں یہودی کالونیوں اور ان کے اطراف میں قائم کی گئی سڑکوں کی تعمیر نو، نئی سرنگوں کے قیام، نئے مواصلاتی رابطوں اور سڑکوں کا قیام، ریلوے لائنیں، بسوں کے لیے سڑکیں،غرب اردن کو بیت المقدس، کے گوش ڈان اور تل ابیب کو باہم ملانے والی سڑکیں تعمیر کی جائیں گی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ غرب اردن کو اسرائیل سے ملانے کے لیے مواصلاتی ڈھانچے کی تعمیر کے لیے پانچ ارب ڈالر کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ اس منصوبے کے تحت بیت المقدس کی یہودی کالونیوں اور غرب اردن کے درمیان نئی ریلوے لائنیں بچھائی جائیں گی، اسے گرین یروشلم منصوبے کا نام دیا گیا ہے۔ اسی منصوبے کے تحت بیت المقدس میں ھداسا، زور اور بیت شمیس کے مقامات پر یہودی کالونیوں کا قیام بھی شامل ہے۔
خیال رہے کہ غرب اردن کو سڑکوں اور ریلوے لائنوں کے ذریعے بیت المقدس اور اسرائیل سے ملانے کا منصوبہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیلی حکومت نے فلسطینی شہروں میں یہودی آباد کاری کے وسیع تر منصوبے شروع کردیے ہیں۔ حال ہی میں غرب اردن میں 2500 مکانات تعمیر کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اسرائیلی حکومت کی جانب سے غرب اردن اور بیت المقدس میں یہودی آباد کاری میں تیزی امریکا میں حکومت کی تبدیلی کے بعد سامنے آئی ہے۔ امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ماضی کی حکومتوں کے برعکس فلسطین میں یہودی آباد کاری کی حمایت کرنے کے ساتھ ساتھ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت بنانے کا اعلان کیا ہے۔ اپنی انتخابی مہم کے دوران وہ متعدد بار کہہ چکے ہیں کہ صدر بن کر وہ اسرائیل میں قائم سفارت خانہ تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کریں گے اور القدس کو اسرائیل کا غیرمنقسم دارالحکومت قرار دیں گے۔