مقبوضہ بیت المقدس – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیلی حکومت نے عالمی دباؤ نظرانداز کرتے ہوئے فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے میں یہودی توسیع پسندی کا سلسلہ مزید بڑھا دیا ہے۔ صہیونی حکومت میں شامل دو وزراء نے انکشاف کیا ہے کہ حکومت جلد ہی غرب اردن میں ایک نئی کالونی کی منظوری دینے کا ارادہ رکھتی ہے جس کے لیے لائحہ عمل مرتب کیا جا رہا ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق جمعہ کے روز اسرائیلی خاتون وزیر قانون و انصاف ’ایلیت شکید‘ اور وزیر تعلیم ’نفتالی بینیت‘ نے بتایا کہ غرب اردن میں صہیونی کالونی ’عمونا‘ سے یہودیوں کے مکانات خالی کرائے جانے کے بدلے میں ایک نئی کالونی کی منظوری دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔دونوں صہیونی وزراء نے کہا کہ حکومت ’عمونا‘ کالونی کے صہیونی آباد کاروں کے ساتھ طے پائے معاہدے کی پابندی ہے۔ ان کے لیے ایک نئی صہیونی کالونی کے قیام کا جلد اعلان کیا جائے گا۔ ان کا کہنا ہے کہ غرب اردن میں صہیونی آباد کاری انسانی حقوق اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی نہیں۔
اسرائیلی وزیرتعلیم اور ’جیوش ہوم‘ کے سربراہ نفتالی بینیت نے کہا کہ وزیراعظم نیتن یاھو نے عمونا کالونی کے آباد کاروں سے وعدہ کیا تھا کہ وہ ان کے لیے متبادل کالونی آباد کرین گے۔ وہ جلد ہی ایک ایسی ہی کالونی دوسری کسی مقام پر تعمیر کریں گے۔
دونوں اسرائیلی وزراء کے بیانات ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب حال ہی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وزیراعظم نیتن یاھو سے ملاقات کے دوران ان پر زور دیا تھا کہ وہ فلسطین میں صہیونی آباد کاری روکیں۔
غرب اردن میں ’عمونا‘ یہودی کالونی 1990ء کے عشرے میں فلسطینیوں کی نجی اراضی پرتعمیر کی گئی تھی۔ سنہ 2014ء میں اراضی کے فلسطینی مالکان نے اسرائیلی سپریم کورٹ میں اپنی اراضی خالی کرانے کا مطالبہ کیا تھا۔ اسرائیلی عدالت نے اس کالونی کو غیر قانونی قرار دے کر اسے 25 دسمبر 2016ء کے تک خالی کرانے کا حکم دیا تھا۔ ابھی تک یہ کالونی خالی نہیں کرائی گئی۔ اسرائیلی حکومت اس کالونی کو خالی کرانے میں ٹال مٹول سے کام لے رہی ہے۔