عینی شاہدین نے بتایا کہ یہودی فوجیوں نے جن تاریخی قصبات کا بلڈوزروں کی مدد سے گھیراؤ کیا ہے وہ صدیوں سے فلسطینیوں کی ملکیت میں ہیں۔
دیر بلوط قصبے کے ایک عینی شاہد کا کہنا تھا کہ سوموار کو علی الصباح صہیونی فوجیوں نے تاریخی بستیوں دیر القعلہ، دیر سمعان، قرقش یا مغر الشمس القمر اور الشجرہ کا گھیراؤ کیا اور ان میں کھدائی شروع کردی گئی۔
عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فوجیوں کے ہمراہ ’’بدوئیل‘‘ اور ’’لیچیم‘‘ نامی یہودی کالونیوں میں آباد کردہ یہودی بھی موجود تھے جنہوں نے فوج کےساتھ مل کر فلسطینی قصبات کی اراضی ہتھیانے کی سازشیں شروع کر رکھی ہیں۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ صہیونی فوج اور یہودی آباد کاروں نے قرقش قصبے کا محاصرہ بھی سخت کردیا ہے اور ہرآنے والے دن یہودی توسیع پسندی کا اژدھا فلسطینیوں کی املاک اور قیمتی زرعی اراضی نگلے جارہا ہے۔ مقامی شہریوں کا کہنا ہے کہ قرقش قصبے کی بیشتر اراضی صہیونیوں کے ہاتھوں یرغمال ہوچکی ہے اور چاروں اطراف سے یہودیوں اس کا گھیراؤ کررکھا ہے۔
ادھر ارئیل یہودی کالونی کے یہودیوں نے سلفیت میں واقع فلسطینی قصبے الشجرہ کا گھیراؤ شروع کر رکھا ہے۔ ارئیل یہودی کالونی کے رہائشی یہودی آباد کاروں نے پہلے اس قصبے کے پانی کے کنوؤں پر قبضہ کیا۔ اس کے بعد ان کی چراگاہوں کو ہتھیایا گیا اور اب فلسطینیوں کی زرعی اراضی پرہاتھ صاف کرنے کی گھناؤنی سازشیں کی جا رہی ہیں