فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اسرائیلی انسانی حقوق گروپ نے غرب اردن میں مکانات کی تعمیر کو صہیونی ریاست کا مکروہ چہرہ قرار دیتے ہوئے اس پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’عمونا‘ نامی صہیونی کالونی کے متبادل ایک نئی کالونی غرب اردن کے شمالی شہر نابلس میں ایک ایسے مقام پر بنانے کی منظوری دی گئی ہے پورے غرب اردن کو کئی ٹکروں میں تقسیم کرکے رکھ دے گی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ نابلس میں متبادل کالونی کے لیے جس جگہ کا انتخاب عمل میں لایا گیا ہے وہ تزویراتی اعتبار سے نہایت اہمیت کا حامل مقام ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ نابلس میں جہاں اب کالونی کی تعمیر کی منظوری دی گئی ہے وہاں پر کالونی کے قیام کا فیصلہ 1992ء میں کیا گیا تھا۔ مگر بین الاقوامی دباؤ کے بعد اس مقام پر صہیونی کالونی تعمیر نہیں کی گئی تھی۔ اس سے قبل کوئی اسرائیلی حکومت اس علاقے میں کالونی کے قیام کی جرات نہیں کرسکی مگر موجودہ صہیونی حکومت نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے یہاں پر صہیونی آباد کاروں کے لیے مکانات بنانے کی منظوری دی ہے۔
صہیونی آباد کاری کی مخالف اسرائیلی تنظیم کا کہنا ہے کہ صہیونی ریاست نسل پرستانہ پالیسی پرعمل پیرا ہے۔ فلسطینی علاقوں میں غیرقانونی صہیونی آباد کار بھی نسل پرستی کی بدترین شکل ہے۔
خیال رہے کہ ’عمونا‘ نامی صہیونی کالونی چند سنہ 2001ء میں تعمیر کی گئی تھی۔ یہ کالونیوں فلسطینیوں کی نجی اراضی پر تعمیر کیے جانے باعث اسرائیل سپریم کورٹ نے اسے خالی کرنے کا حکم دیا تھا۔ صہیونی حکومت نے ابھی تک یہ کالونی مکمل طور پرخالی بھی نہیں کی اور اس کی جگہ ایک نئی بستی بسانے کی منظوری دی گئی ہے۔
حال ہی میں اسرائیلی حکومت نے غرب اردن کے نابلس شہر میں977 دونم رقبے پر نئی صہیونی کالونی کے قیام کی منظوری دی گئی تھی۔