فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق غزہ کی پٹی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر باسم نعیم کا کہنا تھا کہ ’ہم اس وقت پوری دنیا میں صہیونی ریاست کا سیاسی، اقتصادی، ثقافتی، تعلیمی اور کھیل کے میدانوں میں تمام تر وسائل کے ساتھ بائیکاٹ کی مہم جاری رکھے ہوئے ہیں ہم اپنی اس مہم میں کامیابی کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔ ایسے میں بعض عرب ملکوں کی طرف سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کے قیام کی کوششیں بائیکاٹ مہم کو ناکام بنانے کی سازش ہیں‘‘۔
ڈاکٹر باسم کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں پوری مسلم امہ اور عرب ممالک کو صہیونی ریاست کے بائیکاٹ کی مہم کو آگے بڑھانے کے ہمارے ساتھ تعاون کرنا چاہیے تھا مگر ہمیں افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ بعض عرب ملکوں کے اسرائیل کے ساتھ پہلے سے تعلقات موجود ہیں اور بعض دوسرے تعلقات کے قیام کے لیے مختلف ذرائع سے کوششیں کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بائیکاٹ تحریک کے نتیجے میں صہیونی ریاست پوری دنیا میں ننگی ہو کر رہ گئی ہے۔ اسرائیل کو دنیا بھر میں تنہائی کا سامنا ہے۔ ایسے میں کسی عرب ملک کے لیے یہ قطعا مناسب نہیں کہ وہ صہیونی ریاست کے ساتھ تال میل بڑھانے کے لیے کوششیں کرے۔ ایسا کرنا فلسطینیوں کی تحریک آزادی کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہو گا۔
انہوں نے فلسطینی شہریوں سے بھی اپیل کی کہ وہ اسرائیلی مصنوعات کے استعمال کا سلسلہ بند کر دیں کیونکہ فلسطینیوں کی طرف سے بھی اسرائیل کو 5 ارب ڈالر کا اقتصادی فائدہ پہنچایا جا رہا ہے جب کہ امریکا کی طرف سے اسرائیل کو سالانہ 3 ارب ڈالر کی امداد ملتی ہے۔