فلسطینی شہرغزہ کی پٹی میں اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کی حکومت کے وزیراعظم نے پانچ سال میں اپنے پہلے عرب لیگ کے دورے کے دوران قاہرہ میں عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر نبیل العربی سے ملاقات کی ہے۔ انہوں نے عرب لیگ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی کی معاشی ناکہ بندی کے خاتمے کے بارے میں منظور کردہ قراردادوں پر عملدرآمد کرائے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسماعیل ھنیہ نے قاہرہ دورے کے دوران ڈاکٹر نبیل العربی کے ساتھ ملاقات کے بعد ایک مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ عرب لیگ نے غزہ کی پٹی میں اسرائیل کی مسلط کردہ معاشی ناکہ بندی کےخاتمے کے لیے کئی قراردادیں منظور کی تھیں تاہم ان پرعمل درآمد نہیں کیا گیا۔ آج میں یہ استفسار کرنا چاہتا ہوں کہ آیا غزہ کی معاشی ناکہ بندی اٹھائے جانے کے بارے میں منظور کردہ قرارداد وں کا کیا ہوا۔ غزہ کے شہری توآج بھی صہیونی ریاست کی مسلط کردہ معاشی ناکہ بندی میں پس رہی ہے۔
فلسطینیوں کےدرمیان مفاہمت سے متعلق حماس اور فلسطینی حکومت کا موقف بیان کرتے ہوئے اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ مصالحت ایک تزویراتی اہمیت کا حامل فیصلہ ہے، اسے کسی صورت میں نہیں چھوڑا جا سکتا۔ فلسطینی قوم کے مفادات کو مد نظر رکھتے ہوئے مفاہمتی فارمولے پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم مفاہمت کے ذریعے امریکا اور اسرائیل کی فلسطینیوں کے معاملات میں مداخلت کی راہ بند کرنا چاہتے ہیں اور انشاءاللہ یہ مقصد جلد حاصل ہو جائے گا۔
ایک سوال کےجواب میں فلسطینی وزیراعظم نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں فتح کا کوئی سیاسی کارکن حراست میں نہیں ہے البتہ مغربی کنارے میں فتح کی حکومت کی تحویل میں حماس کے درجنوں کارکن اب بھی پابند سلاسل ہیں۔
مقبوضہ بیت المقدس کی تازہ صورت حال اور یہودی آباد کاری پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسرائیل ایک منظم سازش کے تحت القدس کو یہودیت میں تبدیل کرنا چاہتا ہے۔ مقبوضہ بیت المقدس کی بحرانی کیفیت عرب ممالک کی جانب سے ٹھوس اور فوری فیصلوں کا تقاضا کرتی ہے۔ عرب ممالک نے فوری مداخلت نہ کی تو اسرائیل یہودی آباد کاری کو خطرناک حد بڑھا سکتا ہے۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر نبیل العربی نے کہا کہ وہ فلسطینیوں کے لیے جہاں تک ہو سکا کام کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ عرب لیگ غزہ کی معاشی ناکہ بندی کے خاتمے کے لیے کئی اقدامات اٹھا چکی ہے تاہم وہ مزید کوششیں بھی جاری رکھیں گے۔