(فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) فلسطینی اتھارٹی کےزیرانتظام نام نہاد پولیس کے اہلکاروں نے مقبوضہ مغربی کنارے کے جنوبی شہرالخلیل میں سابق فلسطینی اسیر کی والدہ پر ہولناک تشدد کیا جب کہ اس کے والد سمیت پانچ افراد کو حراست میں لے لیا گیاہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق یطا میں اسلامی تحریک کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے زیراہتمام ڈیفنس فورس کے اہلکاروں نے سابق اسیر محدم جبرئیل العمور کے گھر پر چھاپہ مارا۔ اس موقع پر العمور کی والدہ اور والد گھر میں موجود تھے۔ عباس ملیشیا کے اہلکاروں نے العمور کی والدہ کو تشدد کا نشانہ بنایا جب کہ والد کو گرفتار کرنے کے بعد ایک پولیس سینٹر منتقل کردیا۔خیال رہے کہ یطا میں عباس ملیشیا کی جانب سے یہ کارروائی ایک ایسے وقت میں کی گئی تھی جب اس سے قبل مسلسل پانچ روز تک یہ قصبہ اسرائیلی فوج کی غنڈہ گردی کا شکار رہا ہے۔ اسرائیلی فوج نے بدھ 8 جون سے یطا قصبے کا محاصرہ کیا جو سوموار تک جاری رہا ہے۔
اسلامی تحریک کا کہنا ہے کہ عباس ملیشیا نے جبریل العمور کے گھرمیں گھس کر نہ صرف ان کےاہل خانہ کو زدو کوب کیا بلکہ قیمتی سامان کی توڑپھوڑ بھی کی گئی۔
خیال رہے کہ محمد جبریل العمور مسلسل 22 ماہ تک اسرائیل کی جیل میں انتظامی حراست میں رہے ہیں۔ انہیں رہا ہوئے ابھی ایک ہفتہ نہیں گذرا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کی پولیس نے ان کا جینا دو بھر کردیا ہے۔
ادھر الخلیل اور دوسرے شہروں میں عباس ملیشیا کی جانب سے تلاشی کی کارروائیوں میں پانچ شہریوں کو حراست میں لے لیا گیا۔ عباس ملیشیا نے الخلیل میں کارروائی کرکے 41 سالہ الشیخ یوسف احمد نصار کو حراست میں لے لیا۔ احمد نصار سابق اسیر اور ایک سیاسی کارکن ہیں جنہیں صہیونی فوج اور عباس ملیشیا دونوں متعدد مرتبہ حراست میں لے چکی ہیں۔ عباس ملیشیا کی کارروائیوں میں سابق اسیر محمود فقوسہ الدرابیع، یوسف فقوسہ، آدم ابو شرار اور رام اللہ سے فادی رمانہ کو حراست میں لیا گیا۔