فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے میں صدر محمود عباس کے زیر کمانڈ سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں نے الخلیل شہر میں سابق اسیر ایاد ابو سنینہ کو گھر کی چادر اور چار دیواری پامال کرتے ہوئے
گھس کر وحشیانہ تشدد کانشانہ بنایا ہے جس کے نتیجے میں ابو سنینہ کی ٹانگیں ٹوٹ گئی ہیں۔ ابوسنینہ کو عباس ملیشیا نے اس وقت تشدد کا نشانہ بنایا جب وہ مجروح شہری کے گھر میں اس کے بھائی عبدالجبار کی تلاش اور اس کی گرفتاری کے لیے داخل ہوئے۔ عبدالجبار گھر میں نہیں تھا۔ اس پر غصے میں آپے سے باہر عباس ملیشیا کے اہلکاروں نے پچاس سالہ ابوسنینہ کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔
عینی شاہدین اور ابوسنینہ کے اہل خانہ نے مرکز اطلاعات فلسطین کو بتایا کہ عباس ملیشیا کےایک گروپ نے جمعہ کی شام الخلیل شہر میں ان کے گھر میں گھس کر سابق اسیر کو پکڑا اور مطلوب عبدالجبار کے بارے میں پوچھ تاچھ شروع کر دی۔ اس پر ابو سنینہ نے انہیں کسی قسم کی معلومات فراہم کرنے سے انکار کر دیا جس پر عباس ملیشیا کے اہلکاروں نے اسے آہنی لاٹھیوں سے پیٹنا شروع کر دیا۔
اہل خانہ کا کہنا تھا کہ بچے اور خواتین عباس ملیشیا کا یہ سارا گھناؤنا کھیل دیکھ رہے تھےجو خوف زدہ ہو گئے۔ خواتین نے آگے بڑھ کر انہیں بچانے کی کوشش کی انسانیت سے عاری عباس ملیشیا کے اہلکاروں نے خواتین کے ساتھ بھی بد تمیزی کی۔ ابو سنینہ کی ٹانگیں ٹوٹنے کے علاوہ ان کےچہرے پر بھی زخم آئے ہیں۔ ادھرالخلیل میں عباس ملیشیا نے63 سالہ الحاج محمد بشارات کو حراست میں لے کر نابلس میں قائم جنید جیل منتقل کر دیا ہے۔ محمد بشارات اسرائیل کی جیل سے رہا ہونے والے سابق اسیر سعید بشارات کے والد ہیں۔ گذشتہ برس اسرائیلی حکام نے حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے سمجھوتے کے تحت سعید بشارات کو رہا کر کے غزہ بدر کر دیا تھا۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین