تیونس کے صدر محمد منصف المرزوقی نے فلسطینی یوم اسیران کے موقع پرملک بھرمیں فلسطینی اسیران کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے جلسے جلوس نکالنے کی اجازت دینے کے ساتھ ساتھ انٹرنیشنل نصرت اسیران کانفرنس کی میزبانی کا بھی اعلان کیا ہے۔ تیونس کی اس فلسطینی ہمدردی پر فلسطینیوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے اور تیونس کی حکومت کی تحسین کی جا رہی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق تیونس نے فلسطینی بھوک ہڑتالی اسیران کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے جلسے جلوسوں کی اجازت ایک ایسے وقت میں دی ہے جب سترہ اپریل کو فلسطین بھرمیں یوم اسیران منایا جائے گا۔
دوسری جانب فلسطین کی سیاسی، سماجی اور عوامی تنظیموں کی جانب سے تیونس کے اس اقدام کو سرہا گیا ہے۔ فلسطین میں انسانی حقوق کے ماہر اور اسیران کےکلب کے ڈائریکٹر ریاض الاشقرنے تیونس حکومت کی طرف سے عالمی نصرت اسیران کانفرنس کی میزبانی کےاعلان پرنہایت اطمینان کا اظہار کیا۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ تیونس کی حکومت کی جانب سے یوم اسیران فلسطین کی مناسبت سے اپنے ہاں سرگرمیوں کی اجازت دینا محض خانہ پری نہیں ہوگا بلکہ تیونس کا یہ اقدام فلسطینی اسیران کی مشکلات کم کرنے میں حقیقی معنوں میں مدد گار ثابت ہو گا۔
ریاض الاشقر کا کہنا تھا کہ تیونس کی مثال تمام عرب اور اسلامی ممالک کے لیے ایک نمونہ ہے۔ دیگرعرب اور اسلامی ملکوں کو بھی فلسطینی اسیران کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے تیونس کی طرح فلسطینیوں کی حمایت اور مدد کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی اسیران کی حمایت کے لیے جلسے جلوسوں سمیت ہرسطح پرسرگرمیاں مسلم امہ کی اخلاقی، دینی اور سیاسی ذمہ داری ہے۔ فلسطینی عوام اپنی مشکلات کے حل کے لیے عالم اسلام کی جانب نظریں اٹھائے ہوئے ہیں۔ ایسے میں فلسطینیوں کو نظرانداز کرنا افسوسناک ہوگا۔
ریاض اشقر نے انسانی حقوق کی تمام عالمی تنظیموں پربھی زور دیا کہ وہ صہیونی جارحیت کا شکار فلسطینی اسیران کے مسائل کو اپنے ایجنڈے اور منشور کا حصہ بنائیں۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین