مقبوضہ بیت المقدس (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیلی حکومت کی جانب سے مسجد اقصیٰ پر صیہونی وزراء اور ارکانÂ پارلیمنٹ کے دھاوؤں پر عائد پابندی اٹھائے جانے کے بعد بڑی تعداد میں اسرائیلی وزراء اور رکن پارلیمنٹ نے قبلہ اوّل پر دھاؤے بولنا شروع کیے ہیں۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے دو روز قبل ایک نئے حکم نامے کے تحت صیہونی آباد کاروں کے ساتھ ساتھ اسرائیلی ارکان کنیسٹ اور وزراء کو بھی مسجد اقصیٰ میں دھاوے بولے اور مذہبی رسومات کی ادائیگی کی اجازت دی تھی۔ نیتن یاھو کا کہنا تھا کہ ارکان کنیسٹ اور ورزاء تین ماہ کے بعد ایک مرتبہ حرم قدسی میں داخل ہوسکتے ہیں۔دو سال سے عائد پابندی اٹھنے کے بعد اسرائیلی وزیر زراعت یوری ارئیل پہلے وزیر ہیں جنہوں نے صیہونی شرپسندوں کے ہمراہ مسجد اقصیٰ پردھاوا بولا۔ انہوں نے وزیر داخلہ اور پولیس چیف کی طرف سے صیہونی آباد کاروں اور سرکردہ شخصیات کو فول پروف سیکیورٹی مہیا کرنے پران کا شکریہ بھی ادا کیا۔
وزیر زراعت کے بعد اسرائیلی خاتون وزیر شارین ہیشکل نے بھی قبلہ اوّل پر
دھاوا بولا اور کئی گھنٹے تک مسجد اقصیٰ کے اندر اشتعال انگیز مٹر گشت کیا۔ ہیشکل کے مسجد اقصیٰ پر دھاوے کی تصاویر بھی سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ہیں جس میں انہیں دیگر صیہونی آباد کاروں کے درمیان دیکھا جاسکتا ہے۔
دوسری جانب فلسطینی اتھارٹی صیہونی وزراء اور ارکان کنیسٹ کے قبلہ اوّل پر دھاوؤں پر مکمل طورپر خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے۔