رام اللہ (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) گرفتاری کے وقت اسرائیلی فوج فلسطینی شہریوں کو نہایت بے رحمی کے ساتھ تشدد کا نشانہ بناتی ہے۔ فلسطینیوں کو ان کے اہل خانہ کے سامنے مارا پیٹا جاتا اور انہیں زدو کوب کیاجاتا ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق انسانی حقوق گروپ ’کلب برائے اسیران‘ کی ایک خاتون مندوبہ نے حال ہی میں گرفتار ہونے والے چار فلسطینیوں کے بیانات قلم بند کیے۔ ان فلسطینیوں نے گرفتاری کے وقت اپنے ساتھ برتے جانے والے سفاکانہ اور غیرانسانی سلوک کی تفصیلات بیان کیں۔انسانی حقوق کی کارکن سے بات کرتے ہوئے 21 سالہ اسیر جہاد مقبل نے بتایا کہ اسے الخلیل شہر کے بیت امر قصبے سے حراست میں لیا گیا۔ اسرائیلی فوج نے 11 جولائی کو اس کے گھر پر آدھی رات کوچھاپہ مارا۔ گھر میں تلاشی کی آڑ میں توڑپھوڑ اور لوٹ مار کے بعد اسے سب اہل خانہ کے سامنے وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔ اس کے ہاتھ کمر پر باندھ دیے اور آنکھوں پر پٹی باندھ کر تفتیشی کتوں کے آگے ڈال دیا۔
ایک دوسرے اسیر 25 سالہ حسن الجوابرہ نے بتایا کہ اس کا تعلق غرب اردن کے العروب کیمپ سے ہے۔ اسے بھی اسرائیلی فوج نے گیارہ جولائی کو گھر پر چھاپہ مار کر حراست میں لیا۔Â اسے اہل خانہ کے سامنے بری طرح مارا پیٹا گیا جس کے بعد اسے عتصیون نامی حراستی مرکزمنتقل کردیا گیا جہاں کئی روز تک اس پر تشدد کیا جاتا رہا ہے۔
پندرہ سالہ بچے احمد رافت البدوی نے بھی اپنی گرفتاری کے وقت پیش آنے والے غیر انسانی سلوک کے بارے میں بتایا۔ 27 سالہ حمدی الاطرش نے بتایا کہ اسے الدھیشہ پناہ گزین کیمپ سے حراست میں لیا گیا۔ گرفتاری کے وقت صیہونی حکام نے اسے غیرانسانی سلوک کاÂ نشانہ بنایا اور سب کے سامنے مارا پیٹا۔