بیت لحم (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیلی حکام کی طرف سے مقبوضہ مغربی کنارے اور بیت المقدس کے درمیان جگہ جگہ پر فوجی چوکیاں قائم کرکے روزہ داروں اور نمازیوں کو مسجد اقصیٰ تک رسائی سے روکنے کی سازشیں شروع کر رکھی ہیں۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق غرب اردن اور بیت المقدس کے درمیان قائم کردہ اسرائیلی فوجی چیک پوسٹیں فلسطینی نمازیوں اور روزہ داروں کے لیےÂ ایک نئی آزمائش ہیں۔رپورٹ کے مطابق ماہ صیام کے دوسرے جمعہ کو جب بیت لحم سے ہزاروں روزہ دار مسجد اقصیٰ میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے نکلے تو انہیں القدس سے متصل سرحد پر قائم چوکی پر روک لیا گیا۔ گھنٹوں روکے جانے کے بعد فلسطینیوں کو چھوڑا گیا۔ شناخت اور تلاشی کی آڑ میں چوکی پر فلسطینی مردو خواتین روزہ داروں کی تذلیل کی جاتی ہے۔ یہ سلسلہ اب روز کا معمول ہے۔
ایسا ہی الخلیل اور القدس شہروں کے درمیان قائم چیک پوسٹوں پر ہوتا ہے۔ اخلکل سے القدس تک کا سفر منٹوں کے بجائے گھنٹوں میں طے ہوتا ہے۔ فلسطینی شہری گھنٹوں چوکیوں پر قطاروں میں کھڑے تلاشی اور چیکنگ کے انتظار میں خوار ہوتے ہیں۔
چیک پوسٹوں پر ہونے والی تذلیل پر مقامی فلسطینی شہری سراپا احتجج ہیں۔ انہوں نے کئی بار صیہونی حکام سے ماہ تلاشی کا طریقہ کار تبدیل کرنے پر زور دیا مگرصیہونی فوجی اور پولیس اہلکار دانستہ طور پر فلسطینیوں کو ہراساں کرتے اور ان کے اعصاب کو آزمانے کی کوشش کرتے ہیں۔
ایک مقامی سماجی کارکن اور انسانی حقوق کمیٹی کے رابطہ کار ایڈووکیٹ فرید الاطرش نے اسرائیلی چیک پوسٹوں پر فلسطینیوں کی روز مرہ کی بنیاد پر جاری تذلیل کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ کئی بار ایسا ہوتا ہے کہ مسجد اقصیٰ میں نماز کی ادائیگی کے لیے آنے والوں کو ان چیک پوسٹوں ہی پر نمازیں ادا کرنا پڑتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چیک پوسٹوں پر فلسطینیوں کی تلاشی کا عمل سست ہونے کے ساتھ توہین آمیز بھی ہے اور ماہ صیام میں صیہونی ایک طے شدہ منصوبے کے تحت سخت گرمی میں روزہ داروں کو دھوپ میں کھڑا رکھتے ہیں۔