اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] نے عرب امن کمیٹی کے وفد کی اسرائیل کے ساتھ زمینوں کے تبادلے پر آمادگی ظاہر کرنے کے عمل کی سختی سے مذمت کی۔
حماس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ "تحریک حماس کو واشنگٹن میں موجود عرب امن کمیٹی کے ایک بیان پر بہت تشویش ہے جس کے مطابق اس نے اسرائیل کے ساتھ زمینوں کے تبادلے پر آمادگی کا اظہار کیا ہے۔”
حماس نے کہا کہ "ہمیں امید تھی کہ اگر عرب وزراء کے وفد نے واشنگٹن سے اسرائیل پر ہماری مقبوضہ زمینوں پر یہودی آبادکاری کی سرگرمیوں کو روکنے کے لئے دبائو ڈالیں گے۔”
انہوں نے کہا کہ "صیہونی دشمن کے ساتھ ہمارے وسیع تجربے سے ہم نے یہ سیکھا ہے کہ یہ دشمن ہمارے حقوق اور قومی تشخص کا سودا کرنا چاہتا ہے۔ اسرائیل امن نہیں چاہتا اور ہماری قوم اور عوام کو صرف ہتھیار ڈالنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔”
"اسرائیل صرف امن کا سبز باغ دکھا کر اور زمین پر قبضہ کرنے کے لئے وقت نکال رہا ہے۔”
مغربی کنارے میں غیر قانونی یہودی بستیاں قائم رکھنے کے اشارہ دیتے ہوئے عرب وزرائے خارجہ نے کہا ہے کہ وہ ایک نیا امن معاہدہ کروانے کو تیار ہیں جس میں زمینوں کے تبادلے اور 1967 کی سرحدوں کے اندر ایک فلسطینی ریاست قائم کرنا شامل ہوگا۔
یہ اعلان عرب وزرائے خارجہ کے ایک وفد جس کی سربراہی عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل کررہے نبیل العرابی کررہے ہیں، کی امریکی نائب صدر جو بائیڈن اور امریکی وزیر خارجہ جان کیری سے واشنگٹن میں ملاقات کے بعد سامنے آیا۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین