مقبوضہ بیت المقدس – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) فلسطین کے سنہ 1948ء کے علاقوں میں ایک متنازع عیسائی پادری کی آمد کے خلاف مقامی عیسائی برادری نے شدید احتجاج کیا ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق سنہ 1948ء میں اسرائیلی فوج کے زیرتسلط آنے والے فلسطینی شہر الرینہ میں رومن آرتھوڈوکس بشپ تھیوفیلوس سوم نے ایک مقامی چرچ کا دورہ کیا۔ ان کے اس دورے کا مقصد مذہبی رسومات کی ادائیگی تھا مگر مقامی مسیحی برادری نے عیسائی پادری کی آمد کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔عیسائی پادری پر الزام ہے کہ اس نے بیت المقدس میں ایک چرچ کی تاریخی اراضی صہیونی آباد کاری کے مقاصد کے لیے فروخت کری تھی جس کے بعد فلسطین میں عیسائی برادری سراپا احتجاج ہے۔
عیسائی برادری کا کہنا ہے کہ پیٹرچ رومن آرتھوڈوکس بیت المقدس کو یہودیانے میں ملوث رہے ہیں۔ انہوں نے یہودی عبادت گاہ [گرجا گھر] کی وقف اراضی صہیونی آباد کاری کے لیے فروخت کرکے قومی خیانت کا ارتکاب کیا ہے۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ تھیوفیلوس سوم کے شمالی فلسطین کے چرچ میں داخل ہونے پر مقامی عیسائیوں کی بڑی تعداد نے ان کے خلاف مظاہرہ کیا۔ تاہم صہیونی پولیس نے مظاہرین کو ان کے قریب آنے سے روک دیا۔
مقامی سماجی کارکن اور آرتھوڈوکس موومنٹ کے رکن غسان منیرنے کہا کہ ایک کرپٹ پادری کو ہماری عبادت گاہوں میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔ پولیس نے بدعنوان اور قومی خیانت کے مرتکب پادری کو تحفظ فراہم کیا ہے۔ فلسطینی عوام بالخصوص مسیحی برادری سراپا احتجاج ہے۔مظاہرین نےÂ عیسائی پادری کو اس کے عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔