فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق عرب اسٹڈی سینٹر کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صہیونی ریاست کے ہر شعبے کی جانب سے فلسطینی شہریوں کے حقوق کی پامالیاں کی گئیں۔
صہیونی پارلیمنٹ نے غیرقانونی یہودی کالونیوں کو قانونی چھتری فراہم کرنے کے لیے قانونی سازی کی۔ فلسطینیوں کی متروکہ املاک ہتھیانے کے لیے قانون وضع کیے۔ مقبوضہ بیت المقدس اور شمالی فلسطین میں مساجد میں آذان پرپابندی کا ظالمانہ قانون منظور کیا۔ صہیونی ریاست کے ان ظالمانہ پارلیمانی اقدامات پر فلسطینی شہری آج بھی سراپا احتجاج ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فلسطینیوں کے مکانات مسماری کی کارروائیوں میں 2015ء کی نسبت 2016ء میں 208 فی صد اضافہ ہوا۔ مشرقی بیت المقدس اور غرب اردن میں فلسطینیوں کے 418 مکانات مسمار کیے گئے جن میں 1852 افراد بے گھر ہوئے جن میں 848 Â بچے تھے۔
غیر رہائشی املاک کی مسماری میں 154 فی صد اضافہ ہوا۔ صہیونی فورسز نے 646 املاک مسمار کیں جب کہ مزید 927 املاک کی مسماری کے نوٹس جاری کیے گئے۔
فلسطینی شہریوں کی املاک پر قبضے کی کارروائیوں میں بھی تیزی دیکھی گئی۔ دو ہزار سولہ کے دوران 13 ہزار 295 دونم اراضی پر اسرائیلی فوج اور یہودی آباد کاروں نے قبضہ کیا۔ 2015ء کی نسبت فلسطینی کی نجی اراضی پر قبضے میں پچھلے سال کی نسبت 43 فی
صد اضافہ ہوا۔ اس دوران زیتون کے پھل دار 6550 پودوں سمیت 9700 پودے تلف کیے گئے۔ تاریخی اور مذہبی مقامات پر 195 باردھاؤے بولے گئے جب کہ مسجد اقصیٰ پر 100 دھاؤے بولے گئے۔