اقصی فاؤنڈیشن برائے وقف و آثار قدیمہ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی انتہاء پسند یہودی تنظیم ’’لیکود بیتنا‘‘ کے سرگرم کارکنوں نے منگل کی صبح مسجد اقصی پر دھاوا بول کر یہاں پر تلمودی عبادات ادا کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو کی پارٹی کے کارکنوں کا یہ منصوبہ چھیالیس سال قبل اسی روز مسجد اقصی پر قبضے کے تاریخی وقت کو یاد کرنے کے لیے بنایا گیا ہے۔ جبل ھیکل کر اسرائیلی قبضے کی یاد اور اس کی اہمیت کو تازہ کرنے کے لیے حکمران سیاسی جماعت اور دیگر انتہاء پسند یہودی تنظیموں نے زیادہ سے زیادہ یہودیوں کو مسجد اقصی میں آنے کی دعوت دی ہے۔
اقصی فاؤنڈیشن نے اتوار کے روز جاری اپنےبیان میں کہا کہ اسرائیلی پارلیمان (کنیسٹ) کی داخلی کمیٹی کے سربراہ ’’میری ریجو‘‘ نے داخلی کمیٹی کے لیے اس ہفتے مسجد اقصی کے دورے کا پروگرام منسوخ کردیا ہے۔ ان سے اسرائیلی پولیس نے یہ درخواست کی تھی تاہم اب وہ اگلے چند روز یا ہفتوں میں اکیلے مسجد اقصی (جبل ھیکل) کا دورہ کریں گے۔
دوسری جانب یہودی مذہبی تنظیموں کے رہنماؤں اورمذہبی پیشواؤں نے یہودیوں سے مسجد اقصی میں عبادات کی ادائیگی کی ترغیب دی ہے۔
اقصی فاؤنڈیشن برائے وقف و آثار قدیمہ نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے یہودیوں کو مسجد اقصی میں گھس کر تلمودی رسومات کی ادائیگی کی اپیل سے واضح ہو گیا کہ اسرائیلی حکومت مسجد اقصی کے خلاف اپنی جارحیت تیز کرتی جا رہی ہے۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین