خیال رہے کہ اسرائیل کے یوم آزادی [قیام] کی مناسبت سے جیلوں میں بھی باقاعدہ تقریبات منعقد کی جاتی ہیں جن میں فلسطینیوں کو نفیساتی اور ذہنی طورپر تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
انسانی حقوق گروپ ’مھجۃ القدس برائے شہداء واسیران‘‘ کی جانب سے جاری ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل میں’’یوم آزادی سیٹی‘‘ اس لیے بجائی جاتی ہے تاکہ پورے اسرائیل میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی جائے۔ اسرائیلی جیل ھشارون میں جب یہ سیٹی بجائی گئی تو فلسطینی خواتین نے خاموشی اختیار کرنے کے بجائے فلسطینن کا قومی ترانہ اونچی آواز میں پڑھنا شروع کردیا۔ اس پر جیل انتظامیہ حواس باختہ ہوگئی اور فلسطینی اسیرات کے خلاف انتقامی کارروائیاں شروع کردیں۔
انسانی حقوق کے گروپ کے مطابق واقعے کے بعد صہیونی انٹیلی جنس کے اہلکار بھی جیل میں داخل ہوگئے اور انہوں نے خواتین قیدیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔
خیال رہے کہ ھشارون جیل میں اس وقت 26 فلسطینی خواتین قید و بند کی صعوبتیں اٹھا رہی ہیں۔ان میں لینا الجربونی بھی شامل ہیں جو پچھلے چودہ سال سے پابند سلاسل ہیں۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین