فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے میں ہفتے کے روز صہیونی فوج کے حملے میں شہید ہونے والے تین شہریوں کے ورثاء نے فلسطینی اتھارٹی کے عہدیداروں کی جانب سے بھیجے گئے تعزیتی پیغامات مسترد کر دیے ہیں۔
شہداء کے ورثاء کا کہنا ہے کہ رام اللہ اتھارٹی اور اس کے سیکیورٹی ادارے نہتے شہریوں کو شہید کرانے میں خود بھی برابر کے مجرم اور قصور وار ہیں کیونکہ تینوں شہریوں کی سفاکانہ شہادت میں عباس ملیشیا بھی قابض صہیونی فوج کے ساتھ تعاون کیا تھا۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق جنین پناہ گزین کیمپ میں تین فلسطینی شہریوں کی شہادت کے بعد جنین گورنری کے ناظم شہر طلال دویکات اور فلسطینی اتھارٹی کے سیکیورٹی عہدیداروں نے شہداء کے ورثاء سے ملاقات کی کوشش کی لیکن لواحقین نے ان سے ملنے سے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ ان کے پیاروں کے قتل میں فلسطینی اتھارٹی بھی ملوث ہے، اس لیے وہ فلسطینی اتھارٹی کے کسی لیڈر سے تعزیت قبول نہیں کریں گے۔
فلسطینی اتھارٹی کی مقامی قیادت کے علاوہ وزیراعظم رامی الحمد للہ کی جانب سے بھی شہداء کے لواحقین کو ایک تعزیتی پیغام بھیجا گیا ہے لیکن انہوں نے وزیراعظم کا پیغام قبول کرنے سے بھی انکار کر دیا۔
تینوں شہداء حمزہ ابو الھیجا، محمد ابو زینہ اور یزن جبار کے اہل خانہ کے مقرب ذرائع نے بتایا کہ جنین کے ضلعی سربراہ طلال دویکات اور جنین کے سیکیورٹی حکام تعزیتی کیمپ میں آنا چاہتے تھے لیکن شہداء کے لواحقین نے انہیں روک دیا۔
لواحقین کی جانب سے فلسطینی اتھارٹی کے عہدیداروں کو یہ پیغام بھیجا گیا کہ وہ تعزیتی کیمپ میں آنے کا تکلف ہرگز نہ کریں کیونکہ نہتے شہریوں کے قتل میں وہ بھی برابر کے شریک ہیں۔ ان کے تعزیتی کیمپ میں آنے سے شہریوں کے دکھ کم نہیں بلکہ ان کی آمد شہداء عزیز و اقارب اور ان کے والدین کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہو گی۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین