فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق ماہ صیام کے پہلے جمعہ کی آمد سے قبل ہی جمعرات کی شام اسرائیلی فوج اور پولیس نے مقبوضہ مغربی کنارے ، غزہ کی پٹی کی سرحدی علاقوں، بیت المقدس اور شمالی فلسطین کے مختلف شہروں میں بھاری نفری تعینات کرکے مسجد اقصیٰ کی طرف جانے والے تمام راستے سیل کردیے تھے۔
بیت المقدس بالخصوص مسجد اقصیٰ کے قرب وجوار میں ہزاروں کی تعداد میں اسرائیلی پولیس کی اضافی نفری تعینات کی گئی ہے۔ مشرقی اور وسطی بیت المقدس فوجی چھاؤنی کا منظر پیش کررہے ہیں۔
جمعہ کو علی الصباح ہی سے فلسطینیوں کی مسجد اقصیٰ آمد کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا مگر قابض فوج اور پولیس کی جانب سے کھڑی کی گئی رکاوٹوں کے باعث شہریوں کو قدم قدم پر مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور ہزاروں افراد مسجد اقصیٰ میں نماز جمعہ کی ادائیگی سے محروم رہے ہیں۔
مسجد اقصیٰ تک رسائی روکنے کے لیے بیت المقدس کی شاہراہ سلطان، وادی الجوزاور اس سے ملحقہ راستوں کو صبح ساڑھے چھ سے شام پانچ بجے تک ہرطرح کی آمد ورفت کے لیےبند کردیا گیا تاکہ فلسطینی مسجد اقصیٰ میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے نہ پہنچ سکیں۔ اسی طرح مغربی کنارے کے نابلس شہر میں شاہراہ صلاح الدین، بیت المقدس کی شاہراہ عمروبن العاص کو بھی صبح چھ سے اڑھائی بجے تک بند کردیا گیا۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے 80 ہزار سے زائد فلسطینیوں کو جاری سفری دستاویزات کی منسوخی کے باعث بھی غرب اردن سے تعلق رکھنے والے ہزاروں شہری بیت المقدس میں داخلے اور مسجد اقصیٰ میں نماز جمعہ کی ادائیگی سے محروم رہے ہیں۔
افطاری کا سامان ضبط
ادھر جمعرات کی شام اسرائیلی پولیس نے مسجد اقصیٰ میں افطار کے لیے لایا جانے والا کھانا اور دیگر سامان ضبط کرلیا۔ مقامی فلسطینی ذرائع کے مطابق مسجد اقصیٰ میں سحر وافطار کا انتظام کرنے والے چار فلاحی اداروں کی جانب سے افطاری کے 6 ہزار پیکٹ گاڑیوں پر لاد کر قبلہ اول لانے کی کوشش کی مگر قابض فوجیوں نے نہ صرف افطاری کا سامان مسجد میں لانے سے روک دیا بلکہ کھانے پینے کی اشیاء ضبط کرلیں۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ چار فلسطینی تنظیموں نے 1500،1500 افطاری کے پیکٹ تیار کیے تھے مگر انہیں قبلہ اوّل میں لانے سے روک دیا تھا۔