فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے میں عارضی حکمراں فلسطینی انتظامیہ کی کرپشن اور لوٹ مار کے اسکینڈلز کےجلو میں ایک نیا اسکینڈل یہ سامنے آیا ہے کہ اتھارٹی کے کئی سرکردہ عہدیدار صہیونی مافیا کے
ساتھ مل کررقوم کی غیرقانونی منتقلی کے مکروہ کاروبار میں ملوث ہیں اور کالے دھن کوسفید کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔
اسرائیل کے عبرانی اخبار’’یدیعوت احرونوت‘‘ کی رپورٹ کے مطابق رام اللہ اتھارٹی کے کئی عہدیداروں کی اسرائیل کے بڑے بنکوں میں کم سے کم دو ارب شیکل کی رقم جمع ہے اور وہ رقوم کی غیرقانونی منتقلی میں صہیونی بلیک مارکیٹنگ کرنے والے مافیا کے ساتھ مل کرکام کر رہے ہیں۔
اخبار نے اپنی بدھ کی اشاعت میں شائع رپورٹ میں بتایا ہے کہ اسرائیلی حکومت نے اپنے طور پر تحقیقات کے بعد اس بات کا سراغ لگایا ہے کہ حالیہ کچھ عرصے کے دوران فلسطینی اتھارٹی نے صہیونی مرکزی بنک سے بھاری رقوم نکالنے کی درخواستیں کیوں دی ہیں۔ تحقیقات کےدوران یہ بات سامنے آئی کہ رام اللہ اتھارٹی کے سینیئر عہدیداروں کے اسرائیل کے مرکزی بنک میں کروڑوں شیکل جمع ہیں۔ یہ تمام رقوم یا ان کا ایک خطیر حصہ دوسرے ملکوں سے غیرقانونی طریقے سے اسرائیلی بنکوں میں منتقل ہوا ہے۔
یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں منظرعام پرآئی ہے جب فلسطینی اتھارٹی کو سخت مالیاتی بحران کا سامنا ہے اور مغربی کنارے میں شہری روزانہ حکومت کےخلاف احتجاجی مظاہرے کر رہے ہیں۔ دوسری جانب لوٹ مار کی یہ کیفیت ہے کہ مٹھی بھرسیاست دانوں اور اتھارٹی کے عہدیداروں نے اسرائیلی بنکوں میں کئی ملین ڈالرز کی رقوم جمع کر رکھی ہیں، جنہیں وہ بیرون ملک ترسیل کر رہے ہیں۔
اخبارلکھتا ہے کہ اسرائیل کے مرکزی بنک نے ایک ثالث کے ذریعے فلسطینی اتھارٹی سے اس بات کی وضاحت طلب کی ہے کہ وہ یہ بتائے اتنی بھاری رقوم کا ان کےہاں مصرف کیا ہے، نیز فلسطینی اتھارٹی اپنے بنکوں میں ہونے والی مالیاتی سرگرمیوں کے بارے میں بھی اسرائیلی مرکزی بنک کو رپورٹ فراہم کرے۔ تاہم رام اللہ اتھارٹی کی طرف سے اس کا کوئی جواب نہیں دیا گیا ہے۔
ادھر رام اللہ میں فلسطینی مانیٹری اتھارٹی کے ایک عہدیدار نے یدیعوت احرونو کی رپورٹ کو غلط قراردے کر مسترد کردیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کا کوئی بھی عہدیدار اسرائیلیوں کے ساتھ مل کرمنی لانڈرنگ کے غیرقانونی دھندے میں ملوث نہیں ہے۔ اسرائیل ایک سازش کے تحت فلسطینی اتھارٹی کو بدنام کر رہا ہے۔