حراست میں لیے گئے صحافی کے بھائی نے بتایا کہ 33 سالہ جبر الطیطی کو غرب اردن کے شمالی شہر الخلیل میں العرب پناہ گزین کیمپ سے حراست میں لیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ یہودی فوجیوں نے نماز فجر سے قبل ان کے مکان کا گھیرائو کے بعد تلاشی کا سلسلہ شروع کیا اور سیڑھی لگا کرباہر ہی سے اوپر والی منزل میں جا کر جبر کو سوئے ہوئے جگایا جس کے بعد اسے ہتھکڑیاں لگا کر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔
بھائی نے بتایا کہ یہودی فوجی اہلکاروں نے گھر میں گھس کر قیمتی سامان کی توڑپھوڑ بھی کی۔ خیال رہے کہ علاء جبر الطیطی اس سے قبل بھی چار سال تک اسرائیلی جیلوں میں قید کاٹ چکا ہے۔ ایک ماہ قبل اسے فلسطینی اتھارٹی کی پولیس نے بھی حراست میں لے کر ایک ہفتے تک جیل میں قید کیے رکھا۔ وہ پچھلے کئی سال سے غزہ سے نشریات پیش کرنے والے ٹی وی چینل الاقصیٰ کے ساتھ وابستہ ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین