(فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) صیہونی حکومت کی ایک کورٹ نے دنیا کے کم سن قیدی کے نام سے مشہور فلسطینی بچے شادی فراح کے خلاف مقدمے کی سماعت ملتوی کردی ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق صیہونی حکومت کی کورٹ نے چھے ماہ سے اسرائیلی جیل میں بند بارہ سالہ فلسطینی بچے شادی فراح کے خلاف مقدمے کی سماعت مزید تین ماہ کے لیے ملتوی کردی ہے۔خیال رہے کہ شادی فراح بیت المقدس کے کفر عقب قصبے سے تعلق رکھتا ہے اور گذشتہ 6 ماہ سے اسرائیلی جیل میں قید ہے۔ اس پر اسرائیلی فوج نے ایک دوسرے ساتھی احمد الزعتری کے ساتھ مل کر اسرائیلی فوجیوں پر چاقو سے حملے کی منصوبہ بندی کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
شادی فراح کے والد نے اس سے قبل کہا تھا کہ جیل میں تفتیش کے دوران ان کے کم سن بچے کو اسرائیلی سیکورٹی اہلکاروں نے تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، سن دوہزار سولہ کے دوران اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی بچوں کی تعداد ایک سو ستر سے بڑھ کر چار سو اڑتیس ہوگئی ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی جیلوں میں بھوک ہڑتال کرنے والے فلسطینی قیدیوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ آئندہ پانی پینے سے بھی گریز کریں گے۔
تقریبا سات ہزار فلسطینی قیدی مختلف اسرائیلی جیلوں میں انتہائی غیر انسانی صورتحال میں بند ہیں۔