شام میں صدربشارالاسد کی حامی ملیشیا اورسیکیورٹی فورسز کی فلسطینی پناہ گزینوں کے خلاف انتقامی کارروائیاں جاری ہیں۔ اطلاعات کے مطابق دمشق میں کئی بارجارحیت کا نشانہ بننے والا فلسطینی
پناہ گزینوں کا مرکزی یرموک کیمپ ایک مرتبہ پھرسرکاری فوج کے گھیرے میں ہے اور اسد نواز فوجیوں نے کیمپ میں خوراک اور اشیائے خوردونوش کی ترسیل بھی بند کردی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق شام میں فلسطینی پناہ گزینوں کے حقوق کے لیے سرگرم’’ایکشن گروپ برائے فلسطین‘‘ کی جانب سے جاری ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ سرکاری فوجیوں نے یرموک کیمپ کا محاصرہ کرکے کیمپ کے تمام داخلی اور خارجی راستے بند کردیے ہیں۔ کیمپ کو جانے والی گیس پائپ لائن سے گیس کی ترسیل بند کردی گئی ہے۔ اس کے علاوہ کیمپ کی طرف سبزیاں اور دیگر اشیائے ضرورت لے جانے والی گاڑیوں کو بھی کیمپ سے باہر ہی روک دیا گیا ہے، جس کے باعث کیمپ کے اندر خوراک کی شدید قلت پیدا ہونے کا اندیشہ ہے۔
بیان میں بتایا گیا ہے کہ سرکاری فوجیوں کی بڑی تعداد ٹینکوں اور بکتر بند گاڑیوں کے ساتھ کیمپ کے مرکزی دروازے پر متمرکز ہے اور ہرقسم کی نقل وحرکت پرکڑی نظر رکھی جا رہی ہے۔
انسانی حقوق گروپ نے دمشق میں یرموک پناہ گزین کیمپ کی سنگین صورت حال پرگہری تشویش کا اظہارکیا ہے اور عالمی اداروں سے کیمپ کے مکینوں کو خوراک کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔ بیان میں خبردار کیا گیا ہے کہ سرکاری فوج کی جانب سے فلسطینی مہاجر بستی کا محاصرے سے سنگین نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔ پہلے سے مشکلات کا شکار کیمپ کے باسیوں کو کسی نئی آزمائش میں ڈالنے کی کوئی گنجائش نہیں۔
فلسطین ایکشن گروپ کا کہنا ہے کہ شام میں فلسطینی مہاجرین حکومت کے خلاف جاری بغاوت کی تحریک میں غیرجانب دار ہیں۔ ان کی غیرجانب داریت کے باوجود کیمپ کا محاصرہ غیرانسانی، غیراخلاقی اور ظالمانہ اقدام ہے۔ وہ کیمپ کے محاصرے کی شدید مذمت کرتے ہوئے دمشق سرکار سے محاصرہ فوری ختم کرنےکا مطالبہ کرتے ہیں۔ خیال رہے کہ دمشق فلسطینی پناہ گزینوں کا ایک بڑا مرکز رہا ہے۔ دو سال قبل صدر اسد کے خلاف شروع ہونے والی عوامی بغاوت کی تحریک کے دوران فلسطینی پناہ گزینوں کو بھی سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ یرموک پناہ گزین کیمپ میں موجود بیشتر فلسطینی لبنان اور دوسرے پڑوسی ملکوں کو ھجرت کرچکے ہیں لیکن اب بھی کیمپ میں موجود مہاجرین نہایت کسمپرسی کا شکار ہیں۔ گذشتہ دو سال کے دوران کیمپ پرہونے والے حملوں میں کم سے کم 800 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین