مرکزاطلاعت فلسطین کے مطابق القدس فائونڈیشن کے چیئرمین الشیخ حمید الاحمر نے انقرہ میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چونکہ کوئی ایک ملک قبلہ اول کے دفاع کی ذمہ داریوں کو احسن طریقے سے انجام دینے سے قاصر ہے۔ اس لیے اب ناگزیر ہے کہ عالم اسلام ایک مشترکہ اور متحدہ سفارتی مہم شروع کریں جس میں عالمی برادری کے دیگر اداروں کو بھی شامل کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ مسجد اقصیٰ کو بچانے کے لیے عالمی اتحاد ناگزیر ہے کیونکہ اس وقت قبلہ اول کو صہیونیوں کی جانب سے جو سنگین خطرات لاحق ہیں اس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی ہے۔ اسرائیل ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت بیت المقدس کو یہودیانے کے ساتھ ساتھ فلسطین میں موجود اسلامی اور مسیحی تاریخی اور مذہبی علامات کو مٹا رہا ہے۔
الشیخ الاحمر نے اس سے قبل ترکی کی حکمراں جماعت’’آق‘‘ کے نائب صدر یاسین اقطائی، وزیراعظم کے مشیر اور خارجہ امور کے سربراہ سے بھی ملاقات کی۔
انہوں نے کہا کہ بیت المقدس کو اسرائیل کی شرانگیز اور نہایت خطرناک مہم کا سامنا ہے۔ اسرائیل میں انتہا پسند اور کٹر مذہبی گروپ برسراقتدار ہے جس کا مطمع نظر قبلہ اول کو نقصان پہنچانا ہے۔ ایسے میں عرب ممالک اور پورے عالم اسلام کا ایک اتحاد تشکیل دیا جانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اگر عالم اسلام کی جانب سے ایسی کوئی کوشش نہ کی گئی تو یہودی قبلہ اول کو مسجد ابراہیمی کی طرز پر یہودیوں اور مسلمانوں میں زمانی اور مکانی اعتبار سے تقسیم کرنے کی سازش کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ قبلہ اول کو یہودی ریشہ دوانیوں سے محفوظ رکھنے کے لیے ترکی، اردن، سعودن عرب، مراکش اور فلسطین سمیت دیگر عرب اور مسلمان ملکوں کو مل کر ایک متحدہ سفارتی محاذ تشکیل دینا ہوگا تاکہ نہ صرف قبلہ اول کا دفاع کیا جاسکے بلکہ بیت المقدس کو درپیش یہودیانے کی سازشوں کی بھی روک تھام کی جاسکے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین