مقبوضہ بیت المقدس – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیلی فوج نے ترکی کے ایک امدادی ادارے کے فلسطینی ملازم کو حراست میں لینے کا دعویٰ کیا ہے جس پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ ترکی سے فلسطینی تنظیم ’حماس‘ کو فنڈز منتقل کرنے میں ملوث رہا ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اسرائیلی سنسرشپ شعبے کی طرف سے ایک فلسطینی شہری کی گرفتاری کی تفصیلات مشتہر کرنے کی اجازت دی ہے جس کے بعد یہ اطلاعات سامنے آئی ہیں کہ پولیس نے ترکی کے ایک امدادی ادارے سےوابستہ فلسطینی کو حراست میں لیا ہے۔دوسری جانب اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے صہیونی پولیس کے اس دعوے کو یکسر بے بنیاد، من گھڑت اور جھوٹ کا پلندہ قرار دیتے ہوئے فلسطینی شہری کی گرفتاری کو سنگین جرم قرار دیا ہے۔
اسرائیل کے عبرانی ٹی وی 2 پر نشر کی گئی ایک رپورٹ کا عربی ترجمہ فلسطینی مقامی خبر رساں ایجنسی’صفا‘ نے کیا ہے۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پولیس نے ترکی کے امدادی ادارے’TIKA کی غزہ کی شاخ کے ڈاریکٹر محمد مرتجیٰ کو دو ماہ قبل حراست میں لیا تھا۔ اس پر حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کو رقوم فراہم کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
صہیونی حکام کے دعوے کے مطابق محمد مرتجی سنہ 2008ء Â اور 2009ء میں حماس کے عسکری ونگ القسام کے ساتھ وابستہ تھا اور اس کی ذمہ داریوں میں تنظیم کے لیے جنگجو بھرتی کرنا تھا۔ اس نے جدید ہتھیاروں کی تیاری، سرنگیں کھودنے، عسکری تربیت حاصل کرنے اور اپنے گھر میں دستی بموں کی فیکٹری بنا رکھی تھی۔ ترک امدادی ادارے کے ساتھ وابستگی کے بعد فلسطینی فلسطینی مزاحمت کار نے بیرون ملک سے القسام بریگیڈ کے لیے فنڈز حاصل کیے اور انہیں تنظیم کو فراہم کیا تھا۔
دوسری جانب حماس نے اسرائیلی فوج کے اس دعوے کو قطعی بے بنیاد اور من گھڑت قرار دیا ہے۔ حماس کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ترک امدادی ادارے’ٹیکا‘ کے ریجنل ڈائریکٹر محمد مرتجی کو جعلی اور من گھڑت الزامات کے تحت حراست میں لیا گیا ہے۔
حماس کے ترجمان فوزی برھوم نے کہا ہے کہ محمد مرتجی کی گرفتاری غزہ کے محصورین کی مدد کرنے والے اداروں کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنانے کی صہیونی پالیسی کا واضح ثبوت ہے۔