قطر کے الجزیرہ ٹی وی کو دیے گئےایک انٹرویو میں مسٹر ولایتی کاکہنا تھا کہ ہم حماس کے دوست ہیں لیکن یہ دوستی حماس کے اندرونی معاملات اور جماعت کی پالیسی میں کسی قسم کی مداخلت کی روادار نہیں ہے۔
علی اکبر ولایتی کا کہنا تھا کہ حماس فلسطین کی مضبوط ترین مزاحمتی قوت ہے جو اس وقت تمام مزاحمتی قوتوں کو "لیڈ” کررہی ہے۔ یہ حماس ہی کی پالیسی اور طاقت ہے کہ اس نے صہیونی ریاست کے غزہ کی پٹی پرکئی حملے ناکام بنائے اور اپنی حکومت قائم رکھی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار کے مطابق قبل ازیں ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے تہران میں ایک بیان میں کہا تھا کہ خالد مشعل کے ساتھ ان کے ذاتی دوستانہ مراسم بھی قائم ہیں۔ حماس اور ایران کے درمیان کشیدگی کی افواہیں قطعی بے بنیاد ہیں۔ دونوں کےدرمیان اچھے تعلقات قائم ہیں۔
ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے کہا کہ تہران کے حماس کے علاوہ فلسطینی تنظیم اسلامی جہاد کے ساتھ بھی دوستانہ مراسم ہیں۔ ہمیں جب بھی موقع ملتا ہے کہ ہم آپس میں صلاح مشورہ بھی کرتے ہیں اور ایک دوسرے کی رہ نمائی کا کام بھی کرتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں ایرانی عہدیدار نے کہا کہ اسرائیل محض گیدڑ بھبکیوں کا قائل ہے جو تہران پرحملہ کرنے کی کسی صورت میں جرات نہیں کرسکتا ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین