فلسطین کی دو بڑی سیاسی جماعتوں حماس اور فتح کے درمیان ایک ماہ بعد قومی حکومت کی تشکیل پر مذاکرات کے آغاز اور تین ماہ کے اندر عبوری قومی حکومت کی تشکیل اور نئے انتخابات کی تاریخ کے اعلان پر اتفاق ہوگیا ہے۔
مصر کے دارالحکومت قاھرہ میں حماس اور فتح کے وفود کے درمیان ملاقات ہوئی جس میں دونوں نے اتفاق کیا کہ اس سلسلے میں مزید ملاقاتیں جاری رہیں گی اور انتخابات کے انعقاد کی تاریخ کا فیصلہ کر لیا جائے گا۔ اسی طرح محمود عباس کی جانب سے وفاقی حکومت کی تشکیل کے اعلان پھر بھی اتفاق کیا گیا ہے۔
معاہدے میں یہ بھی طے کیا گیا کہ محمود عباس انتخابات کی تمام سیاسی جماعتوں کے اتفاق سے قومی کمیٹی کے اعلان کا نوٹیفکیشن بھی جاری کرینگے۔ یہ کمیٹی ۔ مجلس قانون ساز کے قیام کے حوالے سے بھی تحریری حکم نامہ جاری کریگی۔
قاھرہ میں ہونے والے ان مذاکرات میں تحریک فتح کی جانب سے عزام الاحمد، صخر یسیسو، امین مقبول جبکہ اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کی جانب سے ڈاکٹر موسی ابو مرزوق، محمد نصر اور صالح العاروری شامل تھے۔
فلسطینی لکھاری ایاد القرا نے حماس اور فتح کے درمیان تین ماہ کے اندر فلسطین کی عبوری قومی حکومت کی تشکیل کے حوالے سے طے پانے والے معاہدے کو خوش گوار قرار دیا ہے۔ ”مرکز اطلاعات فلسطین” کے ساتھ اپنی خصوصی گفتگو میں القرا کا کہنا تھا کہ فلسطینی اتھارٹی کو داخلی طور پر سیاسی اور مالی بحران کا سامنا تھا جس کے تناظر میں حالیہ پیش رفت اس کے لیے کافی فائدہ مند ثابت ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی خطے میں ہونے والی تبدیلیوں بالخصوص شام میں جاری جھڑپوں سے پریشان ہے، جس کے بعد اس کو فلسطین میں بھی اپنے خلاف قوم کی غم وغصے کا ادراک ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ معاہدے سے حماس کو بھی فلسطین کے داخلی اور قومی مسائل میں بھرپور شرکت کا موقع مل جائے گا۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین