فلسطین میں رمضان المبارک کی ستائیسویں شب‘‘لیلۃ القدر’’ کو کم سے کم تین لاکھ فلسطینیوں نے مسجد اقصیٰ میں عبادت کی۔ نمازیوں کی بڑی تعداد مقبوضہ بیت المقدس سے آئی تھی،
اس کے علاوہ مغربی کنارے اور شمالی فلسطین کے شہروں سے بھی ہزاروں افراد لیلۃ القدر کے موقع پرعبادت کے لیے قبلہ اول میں پہنچی تھی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق مسجد اقصیٰ کی تعمیر و مرمت کی ذمہ دار تنظیم ‘‘اقصیٰ فاؤنڈیشن و ٹرسٹ’’ نے ایک بیان میں بتایا کہ چھبیس رمضان المبارک کی شام افطاری کے وقت مسجد اقصیٰ میں کم سے کم ڈیڑھ لاکھ افراد کا جتماع تھا۔ نمازی حضرات افطاری کاسامان اپنے گھروں سے بھی لائے تھے تاہم افطار کے لیے اقصیٰ فاؤنڈیشن کی جانب سے بھی اہتمام کیا گیا تھا۔ تیس ہزار روزہ داروں کی افطاری کا اقصیٰ فاؤنڈیشن کی جانب سے اہتمام کیا گیا تھا، افراد کی تعداد میں اضافے کے بعد ہنگامی تیاری بھی کرنا پڑی جبکہ کئی دوسری مخیر تنظیموں اور شخصیات نے بھی صائمین کا روزہ افطار کرایا۔
ادھر مسجد اقصیٰ کے لیے شہریوں کو ٹرانسپورٹ کی سہولت مہیا کرنے والی تنظیم‘‘البیارق فاؤنڈیشن’’ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ چبھیس رمضان المبارک کو نمازیوں کو بیت المقدس اور فلسطین کے دوسرے علاقوں سے مسجد اقصیٰ لانے کے لیے کم سے کم 200 بسیں چلائی گئیں۔ بیان میں بتایا گیا کہ فلسطینیوں کو مسجد اقصیٰ میں لانے میں بیت المقدس کے محکمہ اسلامی اقاف نے بھی بھرپور تعاون کیا۔
عینی شاہدین کے مطابق لیلۃ القدر کی عبادت کے لیے آنےوالے ہزاروں شہریوں نے رات بھر قبلہ اول میں گذاری۔دوسری جانب مغربی کنارے اور فلسطین کے دیگر شہروں سے مسجد اقصیٰ آنے والے فلسطینیوں کو روکنے کے لیے صہیونی فوج اور پولیس نے جگہ جگہ ناکے لگا رکھے تھے۔ فلسطینیوں کی بڑی تعداد کو ان ناکوں پر روک دیا گیا، ورنہ مسجد اقصیٰ میں آنے والوں کی تعداد میں کئی گنا اضافہ ہوسکتا تھا۔
ادھرمقبوضہ بیت المقدس اور مغربی کنارے کے درمیان فوجی چیک پوسٹ پر فلسطینی روزہ داروں اور صہیونی فوج کے درمیان جھڑپوں کی بھی اطلاعات ہیں۔ یہ جھڑپیں اس وقت ہوئیں جب صہیونی فوجیوں نے سیکڑوں نوجوانوں کو قبلہ اول کی طرف جانے سے روک دیا۔ فلسطینیوں نے صہیونی فوج کے خلاف وہیں احتجاج شروع کردیا، جس پر قابض فوج نے انہیں منتشر کرنےلیے لاٹھی چارج کیا۔ فلسطینیوں نے بھی صہیونی فوجی گاڑیوں پر پتھراؤ کیا۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین