فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق حماس کے ترجمان سامی ابو زھری نے ایک بیان میں کہا ہے کہ کل ہفتے کے روز قاہرہ میں ہونے والی مفاہمتی بات چیت اس وقت ناکامی سے دوچار ہو گئی جب فتح کی قیادت نے پہلے سے طے پائے مفاہمتی نکات پرعمل درآمد کےبجائے انہیں ماننے سے انکار کر دیا اور نئی شرائط عائد کرنے کی کوشش کی۔
تحریک فتح کے اس ’غیر مفاہمانہ‘ طرز عمل کے نتیجے میں مصالحتی مذاکرات ڈیڈ لاک کا شکار ہو گئے ہیں۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ فریقین میں مذاکرات اس وقت ناکام ہوئے جب تحریک فتح نے قومی میثاق سے طے پائے قومی پروگرام پرعمل درآمد کے بجائے تنظیم آزادی فلسطین ’’پی ایل او‘‘ کا وضع کردہ قومی پلان نافذ کرنے پر اصرار کیا۔
ابو زھری نے کہا کہ دوحہ میں ہونے والے مذاکرات کی ناکامی کی تمام ترذمہ داری تحریک فتح پر عائد ہوتی ہے کیونکہ فتحاوی قیادت نے پہلے سے اعلان کردہ اور متفقہ علیہ نکات پرعمل درآمد کے بجائے وعدوں سے انحراف کیا ہے۔ غزہ کی پٹی کے ملازمین کو مستقل کیے جانے اور حکومتی پروگرام کے ایشوز ابھی طے ہونا باقی ہیں۔
خیال رہے کہ فلسطین کی دونوں بڑی سیاسی جماعتوں تحریک فتح اور حماس کےدرمیان قومی مفاہمتی بات چیت قطر کی میزبانی میں کئی ماہ قبل شروع ہوئی تھی تاہم مذاکرات کے کئی ادوار کے باوجود دونوں جماعتیں بات چیت کو حتمی شکل دینے میں ناکام رہی ہیں۔