غاصب صہیونیوں نے مقبوضہ مغربی کنارے کے جنوبی بیت لحم کے مضافات میں الفاغور گاؤں میں مسجد ‘الحمیدیہ’ کا تقدس پامال کرتے ہوئے جوتوں سمیت اس میں داخل ہو گئے۔
یہودی آبادکاری مخالف کمیٹی کے ابراھیم موسی نے خبر رساں ادارے ‘قدس پریس’ کو بتایا کہ غاصب یہودیوں کے ایک جھتہ جوتوں سمیت مسجد میں داخل ہوا۔ بدطینت یہودی نصف گھنٹہ تک اللہ کے گھر میں اپنے ناپاک جوتوں سمیت گھومتے پھرتے رہے۔ اس کے بعد یہی افراد قریبی واقع مسلمانوں کے قبرستان گئے۔
انہوں نے بتایا کہ مسجد الحمیدیہ کو دو برس قبل یہودیوں نے نذر آتش کرنے کی کوشش کی تھی۔ اہل علاقہ اور کسانوں نے اس ناپاک جسارت کے بعد مسجد میں ضروری تعمیر و مرمت کرا دی تھی تاکہ وہ اپنے کھیتوں میں کام کے دوران یہاں نماز اوقات کر سکیں۔
دوسری جانب بدھ کے روز اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے کے شمالی شہر نابلس کے نواحی قصبے قصرہ میں فلسطینیوں پر آنسو گیس کے شیل اور ساؤنڈ بم داغے جس سے متعدد شہریوں کا دم گھٹنے لگا۔ قصرہ گاؤں کے نمبردارعبدالعظیم وادی نے بتایا کہ قصبے سے دسیوں فلسطینی شہری اسرائیلی فوجیوں اور غاصب یہودیوں کے بڑھتے ہوئے حملوں سے اپنی اراضی کو محفوظ رکھنے کی خاطر علاقے میں موجود تھے کہ اس دوران قابض فوجیوں نے ان پر اشک آور گولے فائر کئے جس سے متعدد شہریوں کی حالت غیر ہو گئی۔
قصرہ میونسپلٹی کے سربراہ کا کہنا ہے کہ علاقے میں فلسطینی شہریوں کے کھیت کھلیان غاصب یہودیوں کی کھلی دہشت گردی کا نشانہ بن رہے ہیں۔ علاقے سے بڑی تعداد میں زیتون کے درخت کاٹے جا چکے ہیں۔ اہل علاقہ سے متعلقہ حکام سے اپیل کی ہے کہ وہ یہودی آبادکاروں کی بار بار جارحیت رکوانے میں اپنا کردار ادا کریں۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین