مقبوضہ فلسطین سے موصولہ اطلاعات کے مطابق جنوبی مغربی کنارے کے شہر بیت لحم میں یہودی آبادکاروں نے بلدیہ الخضر کی حدود میں یہودیوں کے لئے دینی تعلیم کا ایک ادارہ قائم کرنا شروع کر دیا ہے۔
اس اقدام کے ذریعے انتہا پسند یہودی فلسطینیوں کی غصب کردہ زمین پر بنائی جانے والی یہودی بستی کو قانونی جواز فراہم کرنا چاہتے ہیں۔
یہودی آبادکاری مخالف عوامی کمیٹی کے کوارڈینیٹر احمد صلاح نے خبر رساں ادارے ‘قدس پریس’ کو بتایا کہ یہ درسگاہ پانچ سو ایکٹر پرمحیط تل ھتمار یہودی بستی میں بنائی جا رہی ہے۔ یہ بستی سن دو ہزار میں فلسطینیوں کی ہتھیائی گئی اراضی پر قائم کی گئی تھی
احمد صلاح نے مزید بتایا کہ علاقے میں یہودیوں کے لئے دینی درسگاہ کی تعمیر کے ذریعے اسرائیل اسے سرکاری حیثیت دلانا چاہتا ہے کیونکہ تیرہ برس قبل اس یہودی بستی کی بساط لپیٹ دی گئی تھی لیکن یہودی آبادکاروں نے طاقت کے زور پر اسے دوبارہ آباد کر لیا۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین