(فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیل کے ذرائع ابلاغ نےانکشاف کیا ہے کے حکومت مقبوضہ بیت المقدس میں فلسطینی اکثریتی کالونیوں اور قصبوں کو فلسطینی اتھارٹی کے انتظامی کنٹرول میں دینے کے ایک منصوبے پر غور کررہی ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق فلسطینی اکثریتی قصبوں اور فلسطینی پناہ گزین کیمپوں کو فلسطینی اتھارٹی کے انتظامی اور سیکیورٹی کنٹرول میں دینے کی تجویز بیت المقدس میں اسرائیلی میئر نیر برکات نے پیش کی ہے۔حال ہی میں نیربرکات نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ بیت المقدس میں سیکیورٹی کی خاطر بنائی گئی دیوار کو بعض مقامات سے گرانے کے لیے تیارہیں تاکہ دیوار کی دوسری جانب کے علاقوں کو دارالحکومت کے اثرو نفوذ والے علاقوں میں شامل کیا جاسکے۔ تاہم انہوں نے تسلیم کیا کہ ان کی اس تجویز کی سخت مخالفت بھی کی جاسکتی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم بیت المقدس کی اراضی یا کسی حصے سے مکمل طورپر دستبردار نہیں ہوں گے۔
ذرائع کا کہناہے کہ گذشتہ 20 مئی کو اسرائیلی کابینہ کی سیاسی و سیکیورٹی کمیٹی کے اجلاس کے دوران بھی غرب اردن کے سیکٹر A کے کچھ علاقے فلسطینی اتھارٹی کو دینے کی تجویز پر غور کیا گیا۔
خیال رہے کہ سنہ 1994ء میں طے پائے اوسلو معاہدے کے تحت دریائے اردن کے مغربی کنارے کے کو تین سیکٹر A,B اور C میں تقسیم کیا گیا ہے۔ سیکٹر اے کا18 فی صد رقبہ فلسطینی اتھارٹی کے انتظامی کنٹرول میں ہے۔ سیکٹر Bغرب اردن کے کل رقبے کا 21 فی صد ہے۔ یہ اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی کے مشترکہ کنٹرول میں ہے جب کہ سیکٹر C غرب اردن کے کل رقبے کا 61 فی صد ہے جس پر انتظامی اور سیکیورٹی کنٹرول اسرائیل کا ہے۔