اسلامی تحریک مزاحمت[حماس] کے پچیسویں یوم تاسیس کی تقریبات نہ صرف غزہ کی پٹی اور مقبوضہ غرب اردن میں منائی جا رہی ہیں بلکہ مقبوضہ بیت المقدس میں بھی تاسیسی تقریبات اور حماس کے سبز پرچم لہرائے جا رہے ہیں۔
مقبوضہ بیت المقدس جیسے اہم فلسطینی شہر میں حماس کے پرچموں کا لوگوں کے گھروں اور اہم عمارتوں پر آویزاں کیے جانے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ صہیونی حکومت حماس کے یوم تاسیس کی تقریبات کو روکنے میں بری طرح ناکام رہی ہے اورفلسطینی اپنے ملک کے طول و عرض میں یہ تقریبات منعقد کر رہے ہیں۔مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اگرچہ مقبوضہ بیت المقدس میں حماس کے کارکنوں اور رہ نماؤں کے لیے کسی قسم کی سیاسی یا تنظیمی سرگرمی پر سختی سے پابندی عائد ہے تاہم حماس کے جری نوانوں نے یہ ثابت کیا ہے کہ ان کے نزدیک صہیونی پابندیوں کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ حماس کے کارکن جماعت کے پچیسویں یوم تاسیس کی نہ صرف تقریبات منعقد کررہے ہیں بلکہ انہوں نے تاسیسی تقریبات کے حوالے سے جگہ جگہ وال چاکنگ کی ہے اور حماس کے پرچم بھی لہرائے گئے ہیں۔خیال رہے کہ صہیونی حکومت نے عرصہ دراز سے حماس کو مقبوضہ بیت المقدس میں تاسیسی تقریبات کے انعقاد سے روک دیا تھا۔ سنہ 2007ء میں مقبوضہ مغربی کنارے میں الفتح کی حکومت نے بھی حماس کو تاسیسی تقریبات کے انعقاد سے روک دیا تھا۔ حماس کے یوم تاسیس کی تقریبات روکے جانے کے لیے جماعت کے سیکڑوں کار کنوں اور رہ نماؤں کو جیلوں میں ڈال دیا گیا تھا اور نام نہاد سیکیورٹی کے نام پرحماس کے کارکنوں کے گھروں پر چھاپے مارے جا رہے تھے۔ تاہم اس سال مغربی کنارے میں کسی حد تک حماس کے کارکنوں کو جماعت کے یوم تاسیس کی تقریبات منعقد کرنے کی اجازت دی گئی ہیں۔