فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق کلب برائے اسیران کے ڈائریکٹر قدورہ فارس نے ایک پریس بیان میں کہا ہے کہ تین فلسطینی قیدی دو ماہ سے زائد عرصے سے اسرائیلی زندانوں میں مسلسل بھوکے پیاسے ہیں۔ طویل بھوک ہڑتال کے باعث وہ زندگی اور موت کی کمشکش میں ہیں مگر دوسری طرف فلسطینی اتھارٹی پر سکوت مرگ طاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھوک ہڑتالی اسیران محمد البلبول، اس کے بھائی محمود البلبول اور مالک القاضی زندگی اور موت کی کیفیت سے دوچار ہیں۔ ان کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہیں مگر مجال کہ فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے بھوک ہڑتالی اسیران کے حق یا ان کی حمایت میں کوئی ایک بیان بھی سامنے آیا ہو۔
انہوں نے استفسار کیا کہ کیا بھوک ہڑتالی اسیران کی زندگی بچانا فلسطینی اتھارٹی کی ذمہ داری نہیں ہے۔ اگر ہے تو فلسطینی اتھارٹی کہاں ہے؟ وہ بھوک ہڑتالی اسیران کو بچانے کے لیے میدان عمل میں کیوں نہیں اتر رہی ہے۔
قدورہ فارس کا کہنا تھا کہ فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے بھوک ہڑتالی اسیران کی حمایت میں ادنیٰ درجے کا بھی کوئی کام نہیں کیا ہے۔ ایسے لگ رہا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی اپنا وجود ہی نہیں رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے کئی ملکوں میں فلسطینی اتھارٹی کے مندوبین موجود ہیں مگر انہوں نے بھوک ہڑتالی اسیران کی رہائی کے لیے صہیونی ریاست پردباؤ ڈالنے کے لیے کچھ نہیں کیا ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیل کی جیلوں میں تین فلسطینی اسیران دو ماہ سے زائد عرصے سے اپنی بلا جواز انتظامی حراست کےخلاف بھوک ہڑتال جاری رکھے ہوئے ہیں۔ تینوں اسیران کی حالت سخت تشویشناک ہے۔
